اسی کالم میں‘ میں نے ایک ڈیڑھ سال پہلے اس امکان کا اظہار کیا تھا کہ سندھ کوبنجر کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں‘ دراصل اس وقت مجھے کچھ بااثر حلقوں سے اس قسم کی معلومات حاصل ہوئی تھیں کہ پروگرام کے تحت سب سے پہلے سندھ کو دریائے سندھ سے الگ کیا جائے گا‘ اس کے بعد سمندر اور سندھ میں بھی کسی نہ کسی طرح طویل فاصلے پیدا کئے جائیں گے‘ اب اس قسم کے آثار نظر آنے لگے ہیں‘ اس ماہ کی ابتدا میں سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں ایک ورکنگ پیپر پیش کیا گیا جس کے مطابق بشمول کالا باغ ڈیم اور نئے ڈیم بنانے کا پروگرام پیش کیا گیا‘ ان ڈیموں میں دیامر بھاشا ڈیم‘ مہمند ڈیم‘ کے فور ڈیم شامل ہیں۔ علاوہ ازیں اطلاعات کے مطابق دریائے سندھ پر کچھ اور نئے کینال بنانے کا بھی پروگرام ہے‘ ان کینالوں میں تھر کینال‘ رینی کینال‘ چولستان کینال‘ تھل کینال‘ کچھی کینال اور کچھ دوسرے کینال نکالنے کی بھی اطلاعات آرہی ہیں، اگر ایسا ہوتا ہے تو دریائے سندھ کو سندھ تک آنے ہی نہیں دیا جائے گا۔ یہ مقاصد حاصل کرنے کیلئے اطلاعات کے مطابق ارسا ایکٹ میں بھی ترمیم کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں جوڈرافٹ بنایا گیا ہے اس پر سندھ نے بڑے اعتراضات کئے ہیں۔ ان اطلاعات کے نتیجے میں سندھ کے قوم پرستوں میں شدید ردعمل ہوا ہے‘ سندھ کے قوم پرستوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ دریائے سندھ پر نئے ڈیم اور نئے کینال بنانے کا یہ منصوبہ سندھ کیلئے ’’ڈیتھ وارنٹ‘‘ ہے۔ سندھ کے ایک قوم پرست رہنما صنعان قریشی کا ایک بیان سامنے آچکا ہےکہ نئے ڈیم اور نئے کینال بنانے کی سخت مزاحمت کی جائیگی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کالا باغ اور دیگر ڈیموں کا ’’رینگٹ‘‘ بند کیا جائے۔انہی دنوں ایک دوسری قوم پرست پارٹی ’’قومی عوامی تحریک‘‘ کے رہنما لطیف پلیجونے خبردار کیا کہ سندھیوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے ۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ارسا ایکٹ میں کوئی ترمیم قبول نہیں کی جائے گی۔ سندھ کے ایک اور قوم پرست رہنما ریاض چانڈیو نے کہا کہ پانی کے 91ء کے معاہدے پر کبھی بھی عملدرآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے پانی پر مسلسل ڈاکہ مارا جاتا رہاہے۔ اس مرحلے پر سندھ کے ایک اور قوم پرست رہنما وسندتھری نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کو تین اسمبلیاں رد کرچکی ہیں۔سندھ کو ڈبو کر ڈیموں کے حق میں پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ سندھ کی ایک اور قوم پرست پارٹی عوامی تحریک کے رہنمائوں لال جروار اور دیگر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملک کے حکمران سندھ کو دریا میں ڈبوکر نئے ڈیم بنانے کے حق میں پروپیگنڈا کر رہے ہیں، مرکزی حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبوں کو پانی فراہم کرنے کیلئے دریائے سندھ پر مکمل قبضہ کر رہی ہے۔ میں اس مرحلے پر یہ بات زور دیکر کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان ایک مسلمان ملک ہے اور سندھ اسلام کا قلعہ ہے۔ میں یہ باتیں تو کسی اور وقت کروںگا کہ سندھ نے اسلام کی کیا کیا خدمتیں سرانجام دیں۔ ابھی یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ایک بار واپڈا کے چیئرمین کیلئے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ اس پریس کانفرنس میں کراچی سے صحافیوں کی ایک ٹیم کو مدعو کیا گیا۔ میں بھی اس ٹیم میں شامل تھا۔ جب ہوائی جہاز سے ہم لاہور کے ہوائی اڈے پر پہنچے تو وہاں سے واپڈا کی گاڑی کراچی سے آئے ہوئے ہم صحافیوں کو لینے آئی تھی۔ وہ ہمیں لیکر سیدھی واپڈا ہائوس آئی جہاں ہمیں ایک بڑے ہال میں بٹھایا گیا۔ واپڈا کے چیئرمین نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس پریس کانفرنس سے چند دن پہلے پاکستان کے اس وقت کے فوجی سربراہ‘ جنرل پرویز مشرف نے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں ایک ڈیم اور کچھ کینال بنانے کی منظوری دی گئی تھی۔ (جاری ہے)