جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ افغانستان سے ناراضی کچھ اور ہے مگر غصہ مہاجرین پر اتارا جا رہا ہے، افغانستان سے کوئی مسئلہ ہے تو بات چیت کی جائے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے 26 ویں ترمیم پر حکومت کو 34 ترامیم سے دستبردار کروایا۔
جمعیت علماء اسلام نے بھی خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل بل پر اعتراض کردیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بل جب کمیٹیوں میں آتا ہے تو خوشنما بنا کر پیش کیا جاتا ہے اور اندر ناگ چھپا ہوتا ہے، خیبرپختونخوا حکومت مائنز اینڈ منرل بل پیش کرتی ہے اور پارٹی مخالفت کرتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی قوتوں کے دباؤ پر فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کیا گیا، خیبر پختونخوا میں بدامنی ہے، کئی علاقوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، بلوچستان میں بھی حکومت کی عملداری نظر نہیں آرہی۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، معیشت میں کوئی بہتری نہیں آرہی، اگر انہوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو پھر ہمیں عوام کے پاس جانا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم پاس ہو چکی ہے، صرف وفاق نہیں بلکہ بین الاقوامی قوتیں بھی ہمارے وسائل پر قبضہ کر رہی ہیں، 18 ویں ترمیم پاس پاس ہوچکی ہے، اس کے منافی کوئی بل اسمبلی میں نہیں لانا چاہیے، ابھی 26 ویں ترمیم پاس ہوئی تو 56 شقوں میں سے 34 ذیلی شقوں سے حکومت کو دستبردار ہونا پڑا، حکومت اپنی من پسند ترامیم پارلیمنٹ سے پاس نہیں کروا سکی، جب ان کی من پسند ترامیم پاس نہ ہوئیں تو دوسرا راستہ اختیار کیا گیا، وفاقی حکومت نے ایسے قوانین بھی بنائے جس کے اثرات عدلیہ پر بھی پڑے۔
انہوں نے کہا کہ اج پھر صوبوں سے معدنی ذخائر سےمتعلق قانون پاس کروایا جا رہا ہے، صوبوں میں مائننگ اور پھر ان کو استعمال میں لانے کے لیے اتھارٹیز بنائی جا رہی ہیں، صوبے کا اختیار اپنی جگہ برقرار رہے، اگر کوئی کاروبار کرنا ہے تو صوبے کے ساتھ کیا جائے، صرف وفاق ہی ہمارے صوبے کے وسائل پر قابض نہیں ہو رہا، بین الاقوامی قوتوں کو بھی ہمارے وسائل پر قبضہ کرنے کا راستہ دیا جا رہا ہے، نہ بین الاقوامی قوتوں کو اور نہ ہی وفاقی حکومت کو اپنے صوبے کے وسائل کا مالک بنائیں گے۔
فضل الرحمان نے مزید کہا کہ کوئی ملک سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے تو وفاق کے توسط، صوبائی حکومت کی اجازت، شرائط کے ساتھ کرے، غیر ملکی سرمایہ کاری کا حل موجود ہے، دنیا میں کوئی کاروبار سے انکار نہیں کرتا لیکن مفادات پر کسی کو قبضہ بھی کرنے نہیں دیتا، ہمارے مفادات محفوظ ہونے چاہیے، ہمارے وسائل ہمارے قبضے میں ہونے چاہیے، معدنی وسائل پرجو قانون سازی ہورہی ہے یہ جے یو آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو قابل قبول نہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ فاٹا کا خیبر پختون خوا میں انضمام جلد بازی میں کیا گیا، عالمی قوتوں کے دباؤ پر فاٹا کا انضمام کیا گیا اور آج فاٹا برباد ہوگیا ہے، جو افغان شہری یہاں پڑھ رہے ہیں ان کو بھی تحفظ دینا چاہیے، ہمیں افغانستان کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں بےامنی ہے، علمائے کرام کو ٹارگیٹ کیا جا رہا ہے، حکومت کی رٹ ختم ہے، بلوچستان میں بھی حکومت کی رٹ ختم ہے، عوام مسلح گروہوں کے ہاتھوں محفوظ نہیں۔
سربراہ جمعیت علماء اسلام کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے آجکل ہمارے دوست ہیں لیکن اس پارٹی نے پرویز خٹک، محمود خان اور عثمان بزدار کو وزرائے اعلیٰ بنایا، آج یہ تینوں پی ٹی آئی کے ہیں یا اسٹیبلمشنٹ کے ہیں۔