• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت: متنازع وقف ترمیمی بل کیخلاف درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت

سپریم کورٹ آف انڈیا(فائل فوٹو)۔
سپریم کورٹ آف انڈیا(فائل فوٹو)۔

بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ 

نئی دہلی سے بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں متنازع بل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے پہلے روز درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ بل کی بیشتر شقیں آئین میں حاصل مذہبی امور کی آزادی کے خلاف ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ املاک وقف کرنا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے۔ اس موقع پر عدالت نے سوال کیا کہ حکومت مسلمانوں کو ہندو مذہبی ٹرسٹ کا حصہ بنانے کے لیے تیار ہے؟ 

وکیل نے کہا کہ متنازع بل سے بھارت میں مسلمانوں کی 14 ارب سے زائد کی وقف املاک کی ضبطگی اور انہدام کیے جانے کا خدشہ ہے۔ 

بھارتی میڈیا کے مطابق متنازع وقف ترمیمی بل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کل بھی جاری رہے گی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں متنازع بل کے خلاف 73 درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں۔ 

اپوزیشن جماعت کانگریس سمیت بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے مودی سرکار کے متنازع بل کو مسلمانوں کے مذہبی حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔

وقف ترمیمی بل کیا ہے؟

مودی حکومت نے مسلمانوں کی وقف کردہ زمین کے انتظام میں زبردست تبدیلیوں کا منصوبہ بنایا ہے، جس سے حکومت اور مسلمانوں کے درمیان ممکنہ طور پر کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔

زمین اور جائیدادیں وقف کے زمرے میں آتی ہیں جو مذہبی، تعلیمی یا خیراتی مقاصد کے لیے کسی مسلمان کی جانب سے عطیہ کی گئی ہیں اور ایسی اراضی کو منتقل یا فروخت نہیں کیا جا سکتا۔

حکومت اور مسلم تنظیموں کا اندازہ ہے کہ وقف بورڈ کے پاس تقریباً 8 لاکھ 51 ہزار 5 سو 35 جائیدادیں اور 9 لاکھ ایکڑ اراضی ہے جس سے وہ بھارت کے سرِ فہرست تین بڑے زمینداروں میں شامل ہوتا ہے۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت کے پیش کردہ وقف (ترمیمی) بل میں مرکزی وقف کونسل اور وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور اس سے حکومت کو متنازع وقف املاک کی ملکیت کا تعین کرنے کا اختیار مل جائے گا۔

یہ قانون مسلم برادری اور مودی حکومت کے درمیان کشیدگی کے دوران سامنے آیا ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید