• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: فرہاد فریدی

صفحات: 126، قیمت: 1000روپے

ناشر: نعت ریسرچ سینٹر،B-306 ، بلاک 14، گلستانِ جوہر، کراچی۔

فون نمبر: 5567941 - 0333

تاریخِ ادب میں نقّادوں کی جو تعریف کی گئی ہے، ڈاکٹر عزیز احسن اُس پر پورے اُترتے ہیں۔ تقدیسی ادب کو جن نقّادوں نے ذریعۂ اظہار بنایا، اُن میں ڈاکٹر عزیز احسن کا نام نہایت محترم اور معتبر ہے۔ اکثر نقّادوں کا وتیرہ ہے کہ وہ تعریف سے شروع کرتے ہیں اور تعریف ہی پر اپنا مضمون ختم کردیتے ہیں، جب کہ ڈاکٹر عزیز احسن محاسن اُجاگر کرتے ہیں، تو معائب کی نشان دہی بھی کرتے ہیں۔وہ بنیادی طور پر شاعر ہیں۔ 

ابتدا غزل گوئی اور نظم نگاری سے کی، لیکن اب تقدیسی شاعری ہی اُن کی پہچان ہے۔ وہ تنقید اور تحقیق کی طرف بعد میں آئے، لیکن اب یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا ہے کہ وہ شاعر اچھے ہیں یا نقّاد، تاہم دونوں حوالوں سے اُن کی خدمات مثالی ہیں۔ زیرِ نظر کتاب میں ڈاکٹر عزیز احسن کے ایک ہونہار شاگرد، فرہاد فریدی نے اُن کی نعتیہ اردو نظموں کا سرائیکی زبان میں ترجمہ کیا ہے۔ ممکن ہے، اِس سے پہلے بھی اِس نوعیت کا کام ہوا ہو، لیکن ہماری نظر سے نہیں گزرا۔

درحقیقت فرہاد فریدی نے نہایت محنت اور محبّت کے ساتھ اردو زبان کے ذائقے کو سرائیکی زبان میں ڈھالا ہے اور آزاد نظموں کا ترجمہ کرتے ہوئے بھی اُنھیں اصل کلام سے جوڑے رکھا ہے۔ گویا، رُوح برقرار رکھی۔ تقدیسی ادب کے حوالے سے نام وَر اسکالر، ڈاکٹر ریاض مجید نے اپنے مقدمے میں تحریر کیا ہے۔ ’’ڈاکٹر عزیز احسن مبارک باد کے مستحق ہیں کہ اُن کے کلام کا سرائیکی زبان میں ترجمہ ہوا۔ 

فرہاد فریدی کی کوشش خوش آئند ہے کہ اُنہوں نے ترجمے کے لیے نعت جیسے موضوع کا نظم کی ہیئت میں انتخاب کیا۔‘‘گرچہ ڈاکٹر عزیز احسن خود منزلِ اعتبار پر فائز ہیں، لیکن ڈاکٹر ریاض مجید کے قلم سے جو الفاظ نکلتے ہیں، وہ بھی سند کا درجہ رکھتے ہیں۔