سپریم کورٹ نے مبارک ثانی کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ختم نبوت پر ایمان رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری رسول اور نبی ماننے سے مشروط ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ قادیانیوں کیلئے لازم ہیں آئین میں اپنی طے شدہ حیثیت کو تسلیم کریں، سابقہ فیصلوں میں علماء کرام نے پیرا 7، 42 اور 49 پر اعتراضات کیے تھے، 6 فروری اور 24 جولائی کے فیصلے میں معترضہ پیراگرف حذف کیے جاتے ہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ختم نبوت پر ایمان رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری رسول اور نبی ماننے سے مشروط ہے، قادیانیوں کیلئے لازم ہے آئین میں طے شدہ حیثیت کو تسلیم کریں، اس سے اُن کے حقوق کا تعین بھی ہوسکے گا اور تحفظ بھی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کا 6 فروری کا حکم صرف مبارک ثانی کی ضمانت کی حد تک برقرار رہے گا، ٹرائل کورٹ گزشتہ فیصلوں سے متاثر ہوئے بغیر ضمانت کیس کا ٹرائل چلائے اور حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ملزم کےخلاف سماعت کرے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاق اور پنجاب نے 24 جولائی کے فیصلے میں غلطیوں کی تصحیح کیلئے درخواست دائر کی تھی، درخواستوں کی بنیاد پر 19 علمائے کرام کو نوٹس کیے گئے۔
علمائے کرام نے فیصلے کے پیرا 7، 42 اور 49 پر اعتراضات کیے، علمائے کرام کا موقف سننے کے بعد 6 فروری اور 24 جولائی کے فیصلے سے معترضہ پیراگرف حذف کیے جاتے ہیں، اب یہ فیصلہ اس مقدمے کا حتمی اور قطعی فیصلہ ہے۔