معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے مبارک ثانی ضمانت کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے پیراگراف نمبر 7 اور 42 حذف کرنے کی استدعا کردی۔
مفتی تقی عثمانی نے مقدمے سے دفعات ختم کرنے کےحکم میں بھی ترمیم کی بھی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت دفعات کا اطلاق ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ ٹرائل کورٹ پر چھوڑے، اصلاح کھلے دل کے ساتھ کرنی چاہیے۔
جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پورے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آپ شکایت کا ازالہ کر رہے ہیں، یہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے نظرثانی کی درخواست دی ہم نے فوری لگا دی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مبارک ثانی کو آپ ضمانت کا مستحق سمجھتے ہیں تو الگ بات ہے، اس کے توہین آمیز اقدامات پر دفعات ساری اس پر لگیں گی، قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے والی کمیٹی کا فیصلہ پارلیمنٹ نے ویب سائیٹ پر ابھی نہیں ڈالا۔
چیف جسٹس نے کہا یہ معاملہ آپ پارلیمنٹ میں اٹھائیں۔
جماعت اسلامی کے فرید پراچہ نے عدالتی فیصلے کے پیرا 7 پر اعتراض کیا، جبکہ مفتی طیب قریشی نے عدالت سے علماء کی تجاویز پر عملدرآمد کرنے کی اپیل کردی۔