• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رپورٹیں ٹھیک پھر بھی مہنگائی ؟

وزیر اعظم سے لیکر وزیر خزانہ تک سب اچھا کی رپورٹ تاہم بازار جائو تو وہی مہنگائی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے ۔بلاشبہ حکومتی سطح پر سو سو جتن لیکن اشیاء کی گرانی گرانڈیل،آخر کیا وجہ ہے کہ اوپر سے فیض نیچے نہیں آتا، جو چیز جہاں تھی وہیں ہے ذرہ بھر سرکتی نہیں حکومت کے پاس انتظامی اہلکاروں کی کمی نہیں،ہر بازار میں ایک مجسٹریٹ بٹھا دیا جائے جو گراں فروشی پر پکڑکرے، ہمارے ہاں یہ چلن عام ہے کہ جو ضرورت کی چیز ایک بار چڑھ جائے تو وہیں جم جا تی ہے اب تو معیشت میں کافی حد تک بہتری آ گئی ہے مگر عوام تک بہتری نہیں پہنچ پاتی کوئی ایسا میکنزم بنایا جائے کہ عام خاص سب تک فائدہ رسانی ہو ، حکومتی حلقوں میں مورناچا کس نے دیکھا ،ارزانی مورنی کو نیچے بھی ناچ دکھانا چاہئے تاکہ تماشا عام ہو اور عوام بھی خوشی سے ناچ اٹھیں، جن چند طبقوں کے پاس دولت ہی دولت ہے وہ خزاں ہو کہ بہار کس قدر کھلے کھلے رہتے ہیں خواجہ غلام فریدؒ کا مصرع ہے؎

سینٹیاں سرتیاں نوں خوشحالیاں

لک ویرن پئی کرکے دو

آخر یہ حال کب تک مارکیٹوں کا ہو گا کہ غریب آدمی گاتا ہوا مارکیٹ سے گزرے؎

بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوں

سچ تو یہ ہے کہ نچلی سطح پر سچ بھی جھوٹ بن جاتا ہے کیا یہ سچ نہیں کہ؎

کیا بنے بات جہاں بات بنائے نہ بنے

بخدا مفلس تو کجا اس سے دو ہاتھ اوپر والے طبقے کا بھی حال اچھا نہیں درمیانہ طبقہ تو جیسے باقی ہی نہ رہا دو ہی طبقے ہیں ایک اوج ثریا پر دوسرا پاتال میں ،عالم بالا والے درمیانے طبقے کو تو کم از کم واپس لائیں۔ ایک اچھی بات کا ذکر عام ہے کہ سرمایہ کاروں کے طائفے دھڑا دھڑ آ رہے ہیں شاید ان کے آنے سے ہی آ جائے منہ پر رونق۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

اھلاً و سھلاًو مرحبا

خوشی کی بات یہ ہے کہ پاکستان نے کشکول پر لکھ دیا امداد نہیں تجارت، حدیث نبوی ہے کہ 99فیصد رزق تجارت میں ہے یہ حدیث بالآخر پاکستان پہنچ گئی اور حکومت نے اپنا عقیدہ درست کر لیا ۔دوسری خوشی کی بات یہ ہے کہ زمام شہباز شریف کے ہاتھ میں ہے جن کے ہاتھ محنت سے تھکتے نہیں اگر ’’جنات‘‘ کچھ عرصہ آرام کریں اور راستہ نہ روکیں، اگر ایسا ہو تو ہم بھی کہنے والے بنیں کہ پانچ سال پورے ہونے تک کافی کمی پوری ہو جائے گی اور پیندے کا سوراخ بھی بند ہو جائے گا ہمیں مزید یہ بھی خوشی ہے کہ اہل عرب جوق در جوق آنے لگے ہیں اب برکت بھی آئے گی دولت بھی مگر شرط یہ ہے کہ کوئی ’’رولا‘‘ نہ ڈالے۔ اس وقت وطن عزیز میں روزگار بھی نہ ہونے کے برابر ہے خدا کرے کہ ہماری جفاکش مین پاور کو باہر کے تاجر اپنی کمپنیوں میں جگہ دیں دور کیا جانا میرے اپنے 3بیٹے بیروز گار ہیں میں ان سے پوچھتا رہتا ہوں کہ نکلو کچھ کوشش کرو مگر وہ جواباً کہتے ہیں بابا !ریفرنس ہی نہیں اس کے بغیر جاب نہیں ملتی،بہرحال اللہ تعالیٰ سب کے بیروزگار بیٹوں کو روزگار عطا فرمائے، الغرض پاکستان بنے 77سال ہونے کو ہیں قبلہ ہی سیدھا نہیں ہو رہا وجہ یہ ہے کہ سیاست ذات سے آگے نہیں بڑھتی جبکہ سیاست کا دوسرا نام خدمت خلق ہے خدمت نفس نہیں ۔پاکستان ہر طرح سے زرخیز ہے مگر ہمارے ہاں سیاست ، عبادت نہیں یہاں تک کہ ذرانم ہو تو ہمارے پتھر بھی بہت زرخیز ہیں ساقی ، تخلیقی ذہانت کی بھی کمی نہیں مگر کوئی جوہر شناس ہی نہیں ،میری رائے میں وطن عزیز سے زیادہ بابرکت اور زرخیز زمین شاید ہی کہیں ہو مگر ہماری نیتوں میں کچھ تو ایسا ہے کہ یہ ملک غربت سے باہر ہی نہیں نکلتا اور شکر ہے کہ ہم ایٹمی قوت ہیں ورنہ ہم کیا ہوتے؟ وزیر اعظم سرگرم عمل ہیں ان کا ساتھ دیا جائے کافی افاقہ ہوگا۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

گم شدگیاں

آئے دن اطلاعات ملتی ہیں کہ فلاں گم ہو گیا فلاں کو اٹھا لیا گیا اور یہ کام نامعلوم قوتیں کرتی ہیں جب کسی خاندان کا فرد گم ہو جاتا ہے اور کوشش کے باوجود بازیاب نہیں ہوتا تو اس پر کیا گزرتی ہے یہ تو جس تن لاگے سو تن جانے، پہلے گم شدگیاں شاذونادر ہوا کرتی تھیں مگر اب یہ سانحہ عام ہوتا جا رہا ہے حکومت اس سلسلے میں کوئی مربوط اقدام کرے بلکہ ایک شعبہ فقط گم شدہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم کرے، گم شدگی سیاسی ہو یا غیر سیاسی بڑی ہی اذیتناک ہوتی ہے افراد کو خود بھی چوکنا رہنا چاہئے کہ کوئی ان کی ٹوہ میں تو نہیں اسی طرح ان دنوں ہنی ٹریپ کا تذکرہ عام ہے جس ٹریپ پر شہد لگا ہو وہ سب سے بڑھ کر خطرناک ٹریپ ہے کیونکہ اسکی جاذبیت پر مائل ہوناانسانی کمزوری ہے بہرحال نفس کی بات نہیں ماننی چاہئے بہرصورت دنیا ہے چل چلائو کا رستہ سنبھل کے چل، ٹریپ کئی طرح کے ہوتے ہیں ان سے بچائو کے طریقے بھی کئی ہوتے ہیں جن پر عمل ضروری ہے ہر کام حکومت پر ڈالنا بھی ناگزیر نہیں ملک میں موجود این جی اوز بھی ایک شعبہ برائے بازیابی گمشدگان قائم کریں تو بہتر اقدام ہوگا اسی طرح محلے کی بنیاد پر اگر سوسائٹیاں قائم کی جائیں اور اتحاد کے ساتھ گمشدہ فرد کی تلاش کا کام کیا جائے تو اللہ مدد فرمائے گا کہ یہ بڑی نیکی کا کام ہے البتہ جن کو دشمنی کی بنیاد پر غائب کیا جائے وہ انتہائی خطرناک گمشدگی ہے اس میں پولیس کی مدد ضرور حاصل کی جائے۔ہم ارباب سیاست سے درخواست کریں گے کہ وہ یہ کام نہ ہونے دیں کہ یہ اہل خانہ کیلئے بڑی اذیت کا باعث ہوتا ہے خدا کرے کہ اس ملک میں اتنی خوشحالی آئے کہ بیشتر جرائم خودبخود ختم ہو جائیں ایک حدیث پاک ہے ۔قریب ہے کہ غربت کی حد کفر سے جاملے۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

میری شادی میری مرضی

٭تحریک انصاف : مولانا نے قوم کو بچا لیا جلد خوشخبری ملے گی۔’’تحریک انصاف عجوبے چھوڑنے میں ماہر ہے ،کیا مولانا مہنگائی کا خاتمہ کرنے والے ہیں اس وقت تو اسی خوشخبری کی مانگ ہے ، لگتا ہے قوم سے مراد تحریک انصاف ہو گی۔‘‘

٭بلاول :میری شادی میری مرضی:چیئرمین پیپلز پارٹی کا شادی کے سوال پر دلچسپ جواب انہوں نے انکار نہیں کیا بلکہ ارینج میرج کی نفی کی ہے۔

٭وفاقی وزیر داخلہ:حقوق اوربندوق اٹھانے کی بات ساتھ ساتھ نہیں ہو سکتی۔

کیا شاعرانہ جواب ہے حقوق اور بندوق دونوں مشکل قافیے ہیں۔اس پر طبع آزمائی بھی کی جاسکتی ہے وفاقی وزیر میں آفاقی شاعری کی صلاحیت بھی موجود ہے ۔

٭وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھارت کے ساتھ ’’ماحولیاتی ڈپلومیسی‘‘ کی تجویز پیش کر دی سیاسی اسموگ پھیلانے والے ناکام رہے۔ ’’اسے کہتے ہیں ایک تیر دو شکار،محترمہ کا نشانہ کبھی خطا نہیں جاتا۔‘‘

تازہ ترین