فرانس میں پاکستان کے سفیر اور یونیسکو کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ دنیا کو جنگ عظیم دوم کے خاتمے کے بعد سب سے گہرے بحران کا سامنا ہے۔
سفیر پاکستان نے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کے 220ویں اجلاس میں اپنے بیان میں کہا کہاقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں اور طریقہ کار کے مطابق فلسطینیوں پر نسل کشی کے ایک سال کے موقع پر ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں بین الاقوامی نظام ٹوٹ رہا ہے۔
عاصم افتخار احمد نے کہا کہ یہ اجلاس جغرافیائی سیاسی کشیدگی، متعدد بحرانوں اور بڑھتے ہوئے تنازعات کے پس منظر میں ہو رہا ہے۔ ایک پیچیدہ عالمی منظر نامہ جس میں بین الاقوامی قانون کی حکمرانی شدید چیلنج سے دوچار تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ مناسب وقت ہے کہ یونیسکو کی اسٹریٹجک سمت کا جائزہ لیا جائے تاکہ موجودہ اور ابھرتے ہوئے چیلنجز سے اس کی مطابقت کو برقرار رکھا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں صاف اور شفاف مکالمے میں مشغول ہونا چاہیے، صحیح سوالات پوچھنے کےلیے تیار رہنا چاہیے اور بہترین سفارشات کے ساتھ آنے کے لیے پورے بورڈ میں تعاون کرنا چاہیے۔
سفیر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اقوام متحدہ کے وسیع تر نظام اور دیگر عالمی فورمز کے ساتھ یونیسکو کے تعاون کو مضبوط بنانے کا ایک اسٹریٹجک موقع ہے جبکہ یونیسکو محدود رکنیت کے ساتھ کچھ گروپوں کے ساتھ بہت زیادہ وقت اور وسائل صرف کر رہا تھا، دوسرے زیادہ جامع اور بڑے فورمز جیسے کہ G-77 کے ساتھ فعال مشغولیت کی اہمیت جس میں افریقہ اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے درمیان SIDS کی بھی وسیع تر شرکت ہے، کو نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکریٹریٹ تنظیم کو منظم کرنے اور عالمی سطح پر اس کی نمائندگی کا ذمہ دار تھا، اسٹریٹجک مواصلات اس فنکشن کا ایک اہم حصہ تھا، تاہم افسوس ہے کہ تنظیم میں کچھ انتہائی اہم مسائل پر فقدان پایا گیا۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ غزہ سے متعلق اہم رپورٹس کے اجراء میں بار بار ناقابل فہم تاخیر دیکھنے میں آئی۔
انکا کہنا تھا کہ اسرائیلی بموں نے کسی کو نہیں بخشا۔ صحافیوں، طالب علموں، علماء، ڈاکٹروں، نرسوں، بچوں، حاملہ خواتین، معذوروں کو بھی نہیں، جبکہ یہ فہرست طویل ہے۔
عاصم افتخار نے احمد نے کہا کہ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ تعلیمی، ثقافتی اور ورثے کے اداروں کی بڑے پیمانے پر تباہی اور فلسطینی ثقافت، قومی تشخص اور زمین پر موجود وجود کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے، اس طرح کے بیانات یونیسکو سے آنے چاہئیں۔
پاکستانی مندوب نے امن کو فروغ دینے میں یونیسکو کے اہم کردار پر زور دیا جبکہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے خطے میں تنازعات کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے اور مشرق وسطیٰ میں بحرانوں کی بنیادی وجہ سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جبکہ فلسطینی کاز کےلیے اپنی مستقل اور غیر مبہم حمایت اور یکجہتی کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ منصفانہ اور پائیدار امن کا راستہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانونی جواز کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حل میں مضمر ہے۔
سفیر نے مزید کہا کہ آثار قدیمہ اور ثقافتی ورثے کے تحفظ سے لے کر تعلیم کو فروغ دینا، بحرانوں کا جواب دینا، غلط معلومات اور نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنا، جسے پاکستان نے اس سیشن میں دیگر رکن ممالک کے ساتھ ترجیح کے طور پر نشان زد کیا تھا، مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات تک۔ امن کے نظریات کو برقرار رکھنے کےلیے، فرق کرنے کا بےپناہ موقع تھا۔ پیکٹ آف دی فیوچر اور گلوبل ڈیجیٹل کمپیکٹ میں بھی یونیسکو کے قابلیت کے شعبوں میں اہم مینڈیٹ موجود تھے۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ موثر کثیرالجہتی کےلیے ہماری مشترکہ وابستگی اور تعمیری مکالمے اور اتفاقِ رائے کے جذبے سے یہ واضح تھا کہ ہم نہ صرف اپنے مقاصد حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اس عمل میں یونیسکو کے کردار اور ساکھ کو بھی مضبوط کر سکتے ہیں۔