• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ: چیئرمین، کنٹرولر، سیکریٹری، آڈٹ افسر بننے کیلئے آئی بی اے ٹیسٹ پاس کرنا لازمی

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سندھ کے تعلیمی بورڈز میں چیئرمین، کنٹرولر، سیکریٹری اور آڈٹ افسر بننے کے لیے آئی بی اے کراچی کا ٹیسٹ پاس کرنا لازمی قرار دے دیا گیا۔ 

محکمۂ بورڈز و جامعات نے سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز میں چیئرمین، کنٹرولرز، سیکریٹریز اور آڈٹ افسران کی تقرری کے لیے ٹیسٹ لینے کا اصولی فیصلہ کر لیا، یہ ٹیسٹ آئی بی اے کراچی کے تحت لیا جائے گا۔

اس سلسلے میں سیکریٹری بورڈز و جامعات عباس بلوچ نے وزیرِ اعلیٰ سندھ کو سمری ارسال کر دی ہے۔

 سمری میں کہا گیا ہے کہ 27 نومبر 2023ء کو سندھ میں تعلیمی بورڈز میں مذکورہ بالا عہدوں پر تقرری کے حوالے سے ایک سمری وزیرِ اعلیٰ کو بھیجی گئی تھی، جس میں وزیرِ اعلیٰ نے چیئرمین، سیکریٹری، کنٹرولر آف ایگزامینیشن اور آڈٹ افسر کی خالی اسامیوں کو بھرنے کے لیے تلاش کمیٹی کے ذریعے اشتہار کی اشاعت اور اس کے بعد انتخاب کی اجازت دی تھی۔

جس کے بعد محکمۂ بورڈز و جامعات نے چیئرمین، سیکریٹری، امتحانات کے کنٹرولر اور آڈٹ افسر کی خالی اسامیوں کا اشتہار دیا تھا لیکن ان عہدوں پر تقرری کے عمل کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں مختلف درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ 

سمری میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے HCA 47/2024 میں حکمِ امتناع کو خارج کر دیا ہے اور محکمۂ بورڈز و جامعات کو تلاش کمیٹی کے ذریعے تقرری کے عمل کو آگے بڑھانے کی اجازت دی ہے۔

محکمۂ  بورڈز و جامعات تلاش کمیٹی ایکٹ 2022ء کے تحت آئی بی اے کراچی اور تلاش کمیٹی کے ذریعے منعقد کیے جانے والے مسابقتی عمل کے ذریعے مذکورہ بالا افسران کی جلد تقرریوں کے عمل کو مؤثر طریقے سے شروع کرے گا۔ 

ذرائع کے مطابق امیدواروں 200 سے زیادہ ہونے کے باعث آئی بی اے کراچی سے ٹیسٹ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ صرف کامیاب امیدواروں کو ہی انٹرویو کے لیے بلایا جا سکے۔ 

یاد رہے کہ سندھ کے 8 تعلیمی بورڈز کے تمام ایکٹ جدا ہیں، مگر کسی ایکٹ میں بھی چیئرمین، کنٹرولرز، سیکریٹریز اور آڈٹ افسران کی بھرتی کے لیے ٹیسٹ کا ذکر نہیں اور نہ ہی تلاش کمیٹی وائس چانسلر کے تقرر کے لیے ٹیسٹ لیتی ہے۔

تلاش کمیٹی نے حال ہی میں سندھ کی جامعات میں ڈائریکٹر فنانس کی اسامیوں پر امیدواروں کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث آئی بی اے کراچی سے ٹیسٹ ضرور منعقد کرایا تھا جس میں ٹیسٹ پاس کرنے والے امیدواروں کو ہی انٹرویو کے لیے اہل قرار دیا گیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید