لاہور ہائی کورٹ میں بانیٔ پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں نااہلی اور پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کی کارروائی کے خلاف درخواستوں پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالتی دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھا دیا۔
جسٹس شمس محمود مرزا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں یہ کیس پہلے ہی سماعت کے لیے مقرر ہے، لاہور ہائی کورٹ اس کیس کو سننے کا اختیار نہیں رکھتی۔
جس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ آپ ایک اہم کیس میں دلائل دے رہے ہیں، آپ کو مکمل طور پر اورگنائزڈ ہونا چاہیے تھا۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو تمام عدالتی فیصلوں کی کاپی بنا کر تمام ججز کو دینی چاہیے تھی۔
بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست واپس لینے کی درخواست کی تھی جو مسترد کر دی گئی۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کی مرضی ہے کہ اس کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ سنے یا لاہور ہائی کورٹ۔
بعد ازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق مزید دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی کارروائی ملتوی کر دی۔