کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستانی اسپنرز پنڈی ٹیسٹ میں بھی انگلش بیٹسمینوں پر وار کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اسپن فرینڈلی پچ بنانے کیلئے اتوار کو ملتان کی فتح کے ’’ماسٹر مائنڈ ‘‘سلیکٹرز عاقب جاوید اور علیم ڈار پنڈی اسٹیڈیم میں موجوداورمیچ کی پلاننگ میں مصروف تھے۔ پچ کے اطراف پنکھے اور ہیٹرز کا استعمال کیا گیا ہے، تین تین ہیٹرز دونوں سائیڈز پر رکھے گئے ہیں، ہیٹرز کے سامنے پنکھوں کے ذریعے پانی اور نمی کو خشک کیا جارہا ہے۔ بولنگ اینڈ پر دونوں اطراف کالے کپڑے کے استعمال سے پچ پر زیادہ گرم رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ گراؤنڈ اسٹاف کا کہنا ہے کہ میچ سے قبل بقیہ تینوں روز پِچ کو دن کے وقت نہیں ڈھانپا نہیں جائے گا، پچ کو زیادہ سے زیادہ سُکھایا جائےگا تاکہ پچ مکمل ڈرائی ہو۔ امکان ہے کہ پاکستان ایک بار پھر اسپنرز پر انحصار کرے گا۔ ملتان میں پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد پاکستانی ٹیم انتظامیہ اور سلیکشن کمیٹی نے اسی پچ پر دوسرا ٹیسٹ کرایا جس پر لیفٹ آرم اسپنر نعمان علی اور آف اسپنرساجد خان نے بیس وکٹیں لیتے ہوئے انگلینڈ کو152رنز کی شکست سے دوچار کیا۔ اب پنڈی میں جمعرات سے شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میں پاکستان نے ہوم ایڈوانٹیج لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ عینی شاہدین کے مطابق پنڈی میں پچ کو ڈرائی رکھا جارہا ہے ۔ پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیمیں ہفتے کی شب اسلام آباد پہنچ گئی ہیں۔ پاکستانی ٹیم پیر کو پریکٹس کرے گی جبکہ مہمان کھلاڑی منگل اور بدھ کو پریکٹس کریں گے۔ یاد رہے کہ دوسرے ٹیسٹ میں اسپنرز کی شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان نے ہوم گراؤنڈ پر 12 ٹیسٹ میچوں میں پہلی فتح حاصل کی۔ پہلے میچ میں شکست کےبعد پاکستان نے نئی سلیکشن کمیٹی تشکیل دے کر اس میں عاقب جاوید، علیم ڈار اور اظہر علی کو شمال کیا جس نے سب سے پہلے بابر اعظم، شاہین اور نسیم شاہ کو ڈراپ کرکے حسیب اللہ، لیفٹ آرم آف سپنر مہران ممتاز، بیٹر کامران غلام، فاسٹ بولر محمد علی اور آف سپنر ساجد خان کو ٹیم کا حصہ بنایا تھا۔ عاقب جاوید نے ایک انٹرویو میں کہا تھا ’آپ کا ٹیسٹ میچ کا فارمولہ کیا ہے؟ تین اسپنرز کھلائیں، ساری گھاس ہٹا کر ڈرائے پچ بنائیں۔ یہ پہلا موقع تھا کہ پاکستان کے کسی ٹیسٹ میچ کی دونوں اننگز میں تمام وکٹیں سپنرز نے لی ہوں۔ ساجد خان اور نعمان علی نے اس میچ میں کل 20 وکٹیں لیں۔