ایک جماعت نے ملک میں ایسے حالات پیدا کر دیئے تھے کہ ہر پاکستانی، سیاسی اور معاشی بے یقینی کا شکار تھا اور یہ سوچتا تھا کہ نجانے کل حالات کیا رخ اختیار کر جائیں۔ مذکورہ مخصوص جماعت نے ملک کے جلد دیوالیہ ہونے کا مذموم پروپیگنڈا کرکے ملک میں معاشی صورتحال کو خراب کرنےکی ناپاک کوشش کی، دوسری طرف جلسے ،جلوسوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹی خبریں پھیلا کر ملک میں سیاسی عدم استحکام اور انارکی پیدا کرنے کی غلیظ مہم بھی چلائی۔ لیکن اللہ پاک کے فضل و کرم سے یہ تمام ملک دشمن اور گمراہ کن کوششیں ناکام ہو گئیں۔ ایس آئی ایف سی کے قیام اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی پُرخلوص کوششوں اور حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کی بدولت نہ صرف یہ کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا پروپیگنڈا ناکام ثابت ہوا بلکہ ملک معاشی بہتری کی راہ پر چل پڑا۔
آئی ایم ایف سے پھر معاہدہ ہوا۔ سی پیک ٹو کا افتتاح اور سی پیک ون پر دوبارہ کام کا آغاز پاکستان پر چین کے اعتماد اور پاک چین دوستی کی مضبوطی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک سے سرمایہ کاری کے بڑے بڑے معاہدے اور مفاہمتی یادداشتوں کی متفقہ منظوری ایس آئی ایف سی کے ذریعے ہونے والی کوششوں کے ثمرات کا آغاز ہے۔ ورلڈ بینک اور دیگر مالیاتی اداروں سے امداد اور روس کیساتھ ہونے والے معاہدوں کے علاوہ ملائیشیا اور دیگر ممالک سے تجارتی معاہدے پاکستان کے ایک بار پھر معاشی ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہونے کیلئے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ تو معاشی بہتری کا آغاز ہے آگے اب خوشخبریوں کا سلسلہ مزید تیز ہوگا۔ اسٹاک ایکسچینج کے انڈیکس میں تاریخی اضافہ ملکی معیشت کی بہتری کے واضح اشارہ اور کاروباری افراد کے اعتماد کی نشانی ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں خوشحالی آنے کا ثبوت ٹیکسٹائل برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ اور بند ملز میں کام کے دوبارہ آغاز اور ان ملوں میں مزدوروں اورکاریگروں کا برسرروزگار ہونا ہے۔
26 ویں ترمیم کی دوتہائی اکثریت سے منظوری سے ملک میں پھیلائی گئی سیاسی بے یقینی کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ نئے چیف جسٹس جناب یحییٰ آفریدی کی تعیناتی اور متفقہ فیصلے پر عملدرآمد مکمل ہونے سے عدلیہ اور حکومت کے درمیان غلط فہمیوں کا خاتمہ ہو گیا اور اب ملک میں سکون اور اطمینان کا دور شروع ہونے والا ہے۔ آئینی بینچ کے قیام سے اب عام لوگوں کے کیسز کی تیز رفتاری سے سماعت اور ان پر فیصلے جلد آنا شروع ہو جائیں گے جن کیلئے وہ برسہا برس سے منتظر تھے۔ عدلیہ سے تفریق کا تاثر ختم ہو جائے گا اور بلا تاخیر انصاف کی فراہمی سے عوام کے عدلیہ پر اعتماد میں روز افزوں اضافہ ہوگا۔ ان تمام اقدامات سے جو ہر ایک کو واضح نظر آ رہے ہیں ملک سے سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا خاتمہ ہو رہا ہے اور اب ہر پاکستانی سکون و اطمینان کا سانس لے سکے گا۔ بیرونی سرمایہ کاری اور حاصل ہونے والی امداد سے مہنگائی و بے روزگاری کا خاتمہ اور روزگار کا پہیہ چل پڑے گا ۔
آئی پی پیز کے ساتھ معاملات حل ہونے جا رہے ہیں بعض کے ساتھ معاہدے ختم کر دیئے گئے ہیں اور قوی امید ہے کہ آئندہ چند ہی ماہ میں بجلی کے بلوں میں نمایاں کمی نظر آئے گی جس کی وجہ سے عام آدمی کو اس سلسلے میں درپیش مشکلات کا خاتمہ ہو جائے گا۔ 27ویں ترمیم کے ڈرافٹ پر کام ہو رہا ہے اور جلد اس ترمیم کے پیش ہونے کا امکان ہے جس کی منظوری بھی یقینی ہے۔ اس ترمیم کی تفصیلات سامنے آنے پر ہر خاص و عام اس کی حمایت اور پذیرائی کرے گا کیونکہ اس میں بھی ملکی استحکام کیلئے بہت کچھ ہوگا۔
مکافات عمل دیکھئے کہ جو لوگ ملک کو سیاسی و معاشی عدم استحکام اور انتشار کا شکار بنانا چاہتے تھے وہ خود انتشار کا شکار ہو گئے۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے بیرونی دباؤ ڈالنے کی کوششیں نہ پہلے کامیاب ہوئیں اور نہ آئندہ کامیاب ہوں گی۔ امریکہ اور برطانیہ میں بعض لوگوں کی طرف سے اپنی حکومتوں کو لکھے گئے خطوط اور قراردادیں بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں ایک فیصد بھی کارآمد نہیں ہو سکتیں۔ ایسا کر نیوالے بھی جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ کسی بھی طرح بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے مددگار ثابت نہیں ہو سکتا۔ جو لوگ اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں وہ بھی نہیں جانتے کہ ان کوششوں کا مقصد کچھ اور ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ سب محض ذاتی مفادات کا حصول اور ایک ڈرامہ ہے۔ جس طرح خود پی ٹی آئی اپنے بانی کی کبھی رہائی، کبھی صحت اور کبھی سہولیات کیلئے کرتی ہے اور جس طرح اب پشاور، کراچی اور کوئٹہ وغیرہ میں جلسوں کا اعلان کیا گیا ہے یہ اسی ڈرامہ سیریل کی اگلی اور ناکام قسط ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آنے والے وقت میں بانی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی اور تازہ رہا ہو نیوالے رہنما ،سب یہ نہیں چاہتے کہ بانی جیل سے باہر ہوں۔ پی ٹی آئی والے تو عہدوں کیلئے آپس میں لڑ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق انتشار پھیلانے والے خود اس بیماری کا شکار ہو گئے جو لاعلاج ہے۔ البتہ حال ہی میں رہا ہونے والوں کی رہائی سے پی ٹی آئی میں موجود گروپوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اور اب پی ٹی آئی میں صرف دو مضبوط گروپ نظر آئیں گے جن میں جو زیادہ کنٹرول حاصل کرلے گا وہی پارٹی کو سنبھال لے گا لیکن اب پی ٹی آئی بطور جماعت نہیں ہوگی بلکہ ایک چھوٹا گروپ ہو گا ۔ بہت سے لوگ پارٹی کو چھوڑنے والے ہیں۔ ذرائع نے اس کی تصدیق کی ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ اس جماعت میں موجود انتشار میں مزید اضافہ ہوگا۔ جس کی زد میں وہ بھی آئیں گے جو پارٹی کی قیادت اپنے ہاتھ میں لینے کے خواہشمند ہیں اور اس پر کام بھی شروع کر چکے ہیں۔