• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواں برس کے اختتام تک عالمی سپرپاور امریکہ کے راج سنگھاسن پر کوئی بھی براجمان نظر نہیں آ رہا،میرے سامنے موجود ویدک علم نجوم کے ماہر جوتشیوں کا مزید کہنا ہے کہ امریکی صدارتی الیکشن کے نتائج شدید ہنگامہ خیز ثابت ہونے کی توقع ہے، الیکشن کے بعد کی صورتحال امریکہ کی واحد سپرپاور حیثیت پر دوررس اثرات مرتب کرسکتی ہے، امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ اور کملاہیرس دونوں کو ستارے بہت زیادہ فیور کررہے ہیں،تاہم کرما کے سال میں ماضی کے کرموں کا مداوا فیصلہ کن ثابت ہوگا، ستاروں کی چال بتلارہی ہے کہ کسی بھی فریق کیلئے وائٹ ہاؤس تک رسائی آسان مرحلہ نہیں ہوگی بلکہ اس کیلئے آگ کے کئی دریا عبور کرنا پڑیں گے۔دنیا بھر کی توجہ کا مرکز امریکی صدارتی مہم اپنے آخری ہفتے کی طرف تیزی سے گامزن ہے اور عوامی سروے پولز میں ڈیموکریٹک خاتون امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن امیدوار،سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بہت ہی کم فرق سامنے آرہا ہے،امریکہ سے موصول میڈیا رپورٹس کے مطابق اکتالیس ملین امریکی شہری پانچ نومبر کو الیکشن کے دن سے قبل ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔گزشتہ سال دسمبر میں جب میں نے ویدک جوتشیوں کی بیان کردہ پیش گوئیوں کو اپنے اخباری کالم کی زینت بنایا تھا کہ سال 2024ءکے دوسرے مہینے کی آٹھ تاریخ کو اگر پاکستان میں عام الیکشن منعقد ہوتے ہیں تو ستاروں کی چال پیپلزپارٹی کے سینئر لیڈراور مفاہمت کی سیاست کے بادشاہ آصف علی زرداری کے حق میں ہے جنہیں اسلام آباد کے راج سنگھاسن پر بیٹھنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکے گی اور آئندہ الیکشن نتائج کے بعد پیپلز پارٹی کنگ میکر بن کر اُبھرے گی تو کسی کو میری بات کا یقین نہیں آرہا تھا، تاہم زرداری صاحب کے صدرِپاکستان کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہونے اورحالیہ دنوں میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں قائدانہ کردار نے میری پیش گوئی کو سوفیصد درست ثابت کردیا، اسی طرح پڑوسی ملک انڈیا کے الیکشن نتائج کے متعلق میں نے ایک ایسے وقت میں علم نجوم کی پیش گوئی کی جب وہاں ’’اب کی بار چارسو پار‘‘ کا نعرہ ہرسوُ گونجتا تھا،سرحد کے دونوں پار کوئی ماننے کو تیار نہ تھا کہ الیکشن نتائج نریندرمودی کیلئے پریشان کُن ثابت ہونگے، تاہم آج اتحادیوں کے نرغے میں گھِرا مودی ماضی کی نسبت بہت کمزور ہوچکا ہے۔میرا ماننا ہے کہ ہزاروں سالہ قدیمی ہندو ویدک علم نجوم روشنی کا علم ہے، آسمان پر جگمگانے والے ان گنت ستارے اور سیارے دھرتی پر بسنے والے انسانوں کی زندگی پر اثرانداز ہونے کی بھرپور اہلیت رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ آج جب دنیا بھر میں روشنیوں کا تہوار دیوالی منایا جارہا ہے تو میں نے ضروری سمجھا کہ عالمی دنیا کی قیادت کرنے والے امریکہ کے راج سنگھاسن پر بیٹھنے کے خواہاں امیدواروں کے زائچہ کے بارے میں جانکاری حاصل کی جائے۔ہندوستانی نژاد کملا دیوی ہیرس نے 20 اکتوبر 1964 کوجنم لیاجنکا پیدائشی برج میزان(لِبرا)ہے جو ساتویں نمبر پر ہونے کی بناء پر لکی نمبر بھی سمجھاجاتا ہے، مشتری اور زحل کے منتقل ہونے کی بناء پر کملا کی قسمت اور کامیابی میں اضافے کا امکان ہے اور وہ ا پنے سیاسی حریف کو ٹف ٹائم دینے کی پوزیشن میں ہیں، مزید برآں زائچہ 9ویں گھر پر زحل کے پہلو کی بدولت عوام کے ساتھ ایک مضبوط تعلق کی نشاندہی کرتا ہے۔ سابق امریکی صدر ٹرمپ 14 جون 1946 ء کو پیدا ہوئے، انکا تعلق برج جوزا (جیمینی)سے ہے،رواں سال برج جوزا سے تعلق رکھنے والوں کیلئے کامیابی کا سال ہے، مضبوط شخصیت کی عکاسی کرنے والے ٹرمپ کا زائچہ یہ بھی بتاتا ہے کہ وہ قسمت کے دھنی ہیں اور ہر بحران سے نبردآزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جوتشیوں کا کہنا ہے کہ کملا اور ٹرمپ دونوں کے پاس اچھی قسمت اور بہترین مواقع کا سیارہ مشتری موجود ہے لیکن کرما کے سال میں سابق عالمی حکمرانوں کی طرح ٹرمپ کوبھی اپنے گزشتہ دورِ اقتدار کے کرموں کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، ایسی صورتحال میں اگرستارے کملا ہیرس کے حق میں ہوجاتے ہیں تو انہیں ٹرمپ کے مقابلے میں بہت کم مارجن سے ہی کامیابی نصیب ہوگی۔ میں سمجھتا ہوں کہ علمِ نجوم کی رو سے عوام سے مضبوط تعلق رکھنے والی کملا ہیرس اور’’ امریکن فرسٹ ‘‘کا نعرہ بلند کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے ستاروں کی چال بہت سے دلچسپ حقائق سے پردہ اٹھاتی ہے، تاہم گزشتہ صدارتی انتخابات کی طرز پر ممکنہ غیرملکی مداخلت، کمپیوٹر سسٹم ہیکنگ اور دیگر غیرجمہوری ہتھکنڈے بھی الیکشن نتائج پر منفی انداز میں اثرانداز ہوسکتے ہیں، اس حوالے سے جوتشیوں کا یہ کہنا کہ انہیں رواں سال کے اختتام تک کوئی بھی وائٹ ہاؤس میں نظر نہیں آرہا، اسکا مطلب میری ناقص رائے میں یہی ہوسکتا ہے کہ تیسری دنیا کی طرح امریکہ میں بھی شاید الیکشن متنازع ہو جائیں اورکوئی فریق رزلٹ تسلیم کرنے سے انکاری ہوجائے، دوبارہ گنتی کرانے اور حلقے کھولنے کے مطالبات سامنے آنے لگ جائیں، احتجاج کا سلسلہ زور پکڑ جائے، میڈیا پر واویلہ مچ جائے، معاملہ سپریم کورٹ میں چلا جائے اور پھر وائٹ ہاؤس کے راج سنگھاسن کے حصول کیلئے قانونی لڑائی اگلے سال 2025ء میں داخل ہوجائے،اس حوالے سے نجومیوں کی یہ پیش گوئی بہت معنی خیز ہے کہ ٹرمپ اپنی زندگی کے عروج پر اپریل 2025ء میں پہنچیں گے، میری نظر میں ایک اور دلچسپ پیش گوئی پلوٹو سیارےکی 19 نومبر سے تبدیلی، جدت اور ترقی پسندی کی علامت سمجھے جانے والے برج دلو کا سفر ہے جسکی بناء پر میں پُرامید ہوں کہ 5نومبر کو منعقدہ صدارتی انتخابات بین الاقوامی سپرپاورکے دیس میں تبدیلی کے ایک نئے دور کی راہ ہموار کرسکتے ہیں اور عالمی طاقت کے مرکزکو نئی اہمیت ملنے کے باعث دنیا میں ایک ایسے مستقبل کا آغازہوسکتا ہے جہاں مساوات، انسانی حقوق اور شخصی آزادی کا بول بالا ہو۔

تازہ ترین