لاہور کے نجی کالج واقعہ کی غلط خبر سوشل میڈیا پر پھیلانے کے کیس میں سوشل میڈیا پر خود کو طالبہ کی ماں ظاہر کرنے والی خاتون کو 6 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں کیس کی سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے ملزمہ کا 6 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اسے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
گزشتہ روز ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) عمران کشور کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر خود کو طالبہ کی والدہ ظاہر کرنے والی خاتون سارہ خان کو لاہور ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار کیا گیا، جہاں خاتون عبوری ضمانت کے لیے آئی تھی۔
خاتون کی طرف سے سوشل میڈیا پر جعلی خبریں چلانے اور خود کو طالبہ کی والدہ ظاہر کرنے پر گلبرگ پولیس نے پیکا ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر غیر مصدقہ خبر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں طلبہ نے احتجاج کیا تھا اور توڑ پھوڑ کی تھی۔
بعد ازاں تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی تھی جس کے مطابق کالج میں لڑکی سے زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور نہ ہی مبینہ زیادتی کا کوئی عینی شاہد ملا ہے، کمیٹی نے 28 کے قریب طلبہ اور طالبات کے انٹرویو کیے جس میں طلبہ اور طالبات نے بیان میں ادھر ادھر سے سننا بتایا۔
کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ معاملے کو سوشل میڈیا پر پوسٹوں کے ذریعے اچھالا گیا۔