مرتب: محمّد ہمایوں ظفر
میرے والد چوہدری علی اکبر 1911ءمیں تحصیل کہوٹہ اور گجر خان کے سنگم پر واقع گاؤں، جسوالہ میں پیدا ہوئے۔ وہ ہمیں بتایا کرتے تھے کہ اُن کے والد، یعنی ہمارے دادا، چوہدری بھولا خان نے 1921ء میں اُنھیں خائصہ ہائی اسکول، کلرسیداں میں داخل کروایا۔ اُس وقت اسکول کے ہیڈ ماسٹر، تارا سنگھ ہوا کرتے تھے، جو بعدازاں سکھوں کے معروف لیڈر بن گئے تھے۔ خائصہ ہائی اسکول کے زیادہ تر استاد سِکھ ہی ہوا کرتے تھے۔
صرف ایک مسلمان استاد، مولوی رستم علی تھے، جو اُردو اورفارسی پڑھایا کرتے تھے اور اُنھیں اپنے مضامین پر مکمل عبور حاصل تھا۔ والد صاحب نے 1932ء میں مڈل کا امتحان پاس کیا۔ اُس زمانے میں اسکولوں کے مابین کھیلوں کے مقابلے چکوال میں ہوا کرتے تھے، جس میں وہ بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا کرتے۔ پاکستانی فوج کے مشہور جنرل، ٹکا خان، بریگیڈیئر محمد سلمان آف میرا سنگال اور بریگیڈیئر قربان علی آف جسوالہ اُن کے ہم جماعت تھے۔ چوں کہ میرے والد، اپنے والدین کے اکلوتے بیٹے تھے، اس لیے والدین نے انھیں فوج میں بھرتی نہیں ہونے دیا۔
میرے والد کو محکمہ پٹوار سے خاص دل چسپی اور زمین کی پیمائش پر عبور حاصل تھا۔ گاؤں کے بیش تر لوگ اپنی زمین کی تقسیم اور پیمائش اُن ہی سے کرواتے تھے۔ انھوں نے تحریکِ پاکستان کے وقت آل انڈیا مسلم لیگ کے سرگرم کارکن کے طور پر کام کیا۔ اُس زمانے میں کلرسیداں میں مسلم لیگ کا ترجمان اخبار ’’زمیندار‘‘ آیا کرتا تھا، جس کا وہ باقاعدگی سے مطالعہ کرتے اور گاؤں کے سادہ لوح عوام کو قائدِاعظم کے موقف سے آگاہ کرتے۔
راول پنڈی کمپنی باغ، جو آج کل لیاقت باغ کے نام سے مشہور ہے، وہاں مسلم لیگ کے جلسہ عام میں بھی میرے والد صاحب موجود تھے، اُس وقت کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے اکثر بتایا کرتے تھے کہ ’’قائدِ اعظم، محمد علی جناح انگریزی میں تقریر کر رہے تھے،لوگ اگرچہ سمجھنے سے قاصر تھے، لیکن خاموشی اورمحویت کے عالم میں اپنے قائد کی تقریر پوری توجّہ سے سن رہے تھے۔ بعد میں اُن کی تقریر کا اُردو ترجمہ ایک مشہور وکیل اے۔ آر چنگیز نے کیا۔ اسی طرح قیام ِپاکستان کے بعد 1951ء میں جب مولانا مودودیؒ نے مٹور، تحصیل کہوٹہ میں جلسہ کیا، تو میرے والد اس جلسے میں بھی شریک تھے۔
میرے والد کو اللہ تعالیٰ نے مجھ سمیت تین بیٹوں اور دو بیٹیوں سے نوازا۔ الحمدللہ، انھوں نے سب کی بہترین پرورش کی اور تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا۔ راقم الحروف ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر ہے، دوسرے بیٹے، چوہدری سعید اختر پاکستان نیوی سے چیف پیٹی آفیسر ریٹائر ہوئے، جب کہ تیسرے بیٹے، شیر احمد چوہدری محکمہ تعلیم سے ایس۔ایس۔ٹی ریٹائرڈ ہیں۔ والد صاحب بھرپور زندگی گزارنے کے بعد27دسمبر 1995 ء کو 84سال کی عُمر میں اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے۔ اللہ تعالیٰ اُنھیں جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، آمین۔ (چوہدری رشید اختر،ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر، موضع جسوالہ، تحصیل کلرسیداں، راول پنڈی)