کوئٹہ(پ ر) بی ایس او کے سابق چیئرمین نذیر بلوچ نے کہا ہے کہ سانحہ مستونگ،اسلام آباد ،کراچی یا مختلف علاقوں سے بلوچ نوجوانوں کی جبری اغواء نما گرفتاریاں ہوں یا سیاسی قیادت پر قدغن کا مقصد بحرانی حالات پیداکرکے اقتدارکوطول دینے کی کوششوں کو تسلسل دینا ہے،سانحہ مستونگ سمیت ،اغواء نما گرفتاریوں کا سلسلہ ہو یا دہشت گردی کے قوانین کا عام نہتے لوگوں پر اطلاق ، سرکار کی ہٹ دھرمی و اخلاقی دیوالیہ پن کو ظاہر کرتاہے، سرکار بلوچستان میں اخلاقی اتھارٹی و جواز کھونے کے بعد بزور طاقت لوگوں کو جعلی حکومت کے زریعے دہشت گرد قرار دے کر حالات و واقعات سے گلو خلاسی کررہی ہے جسکا مقصد یہی ہے کہ نام نہاد خوشامدی گروہ نفرت کی آگ پر حکمرانی کرکے عام لوگوں کا سیاسی ،معاشی و سماجی استحصال جاری رکھ سکے ۔ موجودہ حالات کے حوالے سے بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کا کوئی منظم و دیرپا ردعمل ہونے کے بجائے محض سطحی ری ایکشن و بعد میں خاموشی مسائل کو مزید سنگین بنا رہی ہے ۔ تمام بلوچ سیاسی جماعتوں،سیاسی و طلباء تنظیموں ،کارکنوں پر مشتمل قومی مشاورت کی ضرورت ہے تاکہ اتحاد و یکجہتی کے زریعے مسائل کاحل تلاش کرکے نوجوانوں کو بچایا جاسکے اگر موجودہ دور میں ذمہ داریوں کا احساس نہیں کیا گیا تو تاریخ کسی کو معاف نہیں کرے گی ۔