بنگلہ دیش میں جبر و ستم کی بنیاد پر قائم شخصی آمریت کیخلاف عوامی طاقت سے رونما ہونے والے حالیہ انقلاب کے بعد پاکستان کے ساتھ تمام شعبہ ہائے زندگی میں گہرے دوستانہ تعلقات کی خواہش کا پایا جانااور پاکستان میں اس کیلئے فراخدلانہ جذبات کا موجود ہونا دونوں ملکوں کے مشترکہ تاریخی، مذہبی، تہذیبی رشتوں میں منسلک ہونے کی حقیقت کا مظہر ہے اوریہ امر نہایت خوش آئند ہے کہ اس سمت میں عملی پیش رفت کا سلسلہ تیزرفتاری سے جاری ہے۔ معتبر ذرائع کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بنگلہ دیش تجارت، دفاعی پیداوار اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط سمیت تمام شعبوں میں اپنے دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے تیار ہیں اور پاکستان بنگلہ دیش مشترکہ اقتصادی کمیشن کے آئندہ اجلاس میں دونوں طرف سے ایسی تمام تجاویز پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔ وزارت خارجہ بہت جلد منعقد ہونیوالے اگلے اقتصادی کمیشن اجلاس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دینے کی خاطر متعلقہ وزارتوں کیساتھ مصروف عمل ہے۔ اجلاس میں دوطرفہ آزاد تجارتی اور سرمایہ کاری معاہدوں، ٹیکسٹائل نیزچھوٹی اور درمیانی صنعتوں کے شعبے میں تعاون ، بنگلہ دیش کی بعض پروڈکٹس کی پاکستان میں ڈیوٹی فری درآمد کی درخواست اور مشترکہ بزنس کونسل کو دوبارہ فعال کرنے کا جائزہ لیا جائے گا جبکہ تجارتی وفود کے مستقل بنیادوں پر تبادلے، او جی ڈی سی ایل نیز پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کے بنگلہ دیشی کمپنیوں کے ساتھ ہائیڈرو کاربن ، معدنیات ، قدرتی گیس اور خام پیٹرولیم کے شعبوں میں مواقع کی تلاش کیلئے مفاہمت نامے بھی مجوزہ ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ بلاشبہ مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والی افرادی قوت اور قدرتی وسائل سے مالا مال دونوں برادر ملک باہمی تعاون سے اپنے عوام کی ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھول سکتے ہیں لہٰذا دونوں کو ان مواقع سے بھرپور استفادہ کرنا چاہئے۔