پاکستان کے تین بڑےدشمن ہیں۔یہ سب پاکستان کو نقصان پہنچانا اور کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ ایک بیرونی طاقتیں اور ممالک ہیں جو پاکستان میں امن و امان برقرار نہیں رہنے دیتے اور اس کے لیے پاکستان کے اندر اور باہر اپنی کوششوں میں مصروف ہیں۔ یہ تو اٹل بات ہے کہ ملک میں امن و امان ہوگا تو بیرونی سرمایہ کار اطمینان کے ساتھ یہاں سرمایہ کاری کریں گے جس سے یقینی طور پر ملک کے معاشی حالات میں بتدریج بہتری آئے گی کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ سی پیک پاکستان کی معاشی خوشحالی کا ایک جامع پروگرام ہے جس سے ترقی کے متعدد منصوبے وابستہ ہیں۔ اسی لئے پاکستان کے دشمن ہر وقت اور ہر طرح سے سی پیک کو ناکام بنانے کی کوششوں میں ایک عرصے سے لگے ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات ان ہی کوششوں کا حصہ ہیں۔ دوسرے نمبر پر ٹی ٹی پی وغیرہ ہیں جو بیرونی ملک دشمنوں کے آلہ کار بن کر ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے، خوف و دہشت پھیلانے اور بیرونی سرمایہ کاروں کے سامنے بے یقینی کی فضا برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ تیسرے نمبر پر وہ سہولت کار ہیں جو پاکستان میں رہتے ہوئے دہشت گردوں کو سہولت مہیا کرکے ان کی تقویت کا باعث بنتے ہیں ۔ ایسے بھی لوگ ہیں جو سیاست کی آڑ میں بیرونی دنیا میں پاکستان کو بدنام کرنے اور معاشی طور پر کمزور کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے اور صرف یہی نہیں بلکہ اندرون ملک فساد اور انارکی پھیلانے کی ناکام کوششیں کرتے ہیں۔ لیکن یہ تمام لوگ بڑی غلط فہمی بلکہ غلط فہمیوں کے شکار ہیں۔ بیرونی پاکستان دشمن طاقتیں یا بعض ممالک کبھی بھی اپنی مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ایس آئی ایف سی کی بدولت دوست ممالک سے اربوں ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں جن پر جلد عملدرآمد شروع ہونے والا ہے۔ اسی طرح پاک فوج جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے دن رات کوشاں ہے۔ اب تک سینکڑوں خوارج جہنم رسید کئے جا چکے ہیں پاک فوج کے افسران اور جوان اس مقصد کے لیے اپنی جانوں کی قربانیاں دیکر شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہو چکے ہیں جبکہ مزید اس مرتبے کے حصول کے لئے بے تاب ہیں۔ خوارج کو واصل جہنم کر کے پاک فوج کے جن افسران اور جوانوں کو ادارے کے قوانین کے مطابق واپس بلا لیا جاتا ہے وہ غازی ہیں۔ اس لئے فتنہ الخوارج والے کسی غلط فہمی میں نہ رہیں کیونکہ جس فوج کے افسران اور جوان ملک وقوم کی خاطر گمراہوں اور پاکستان کے دشمنوں کے ساتھ لڑتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانی کو شہادت کا عظیم مرتبہ پانے کا جذبہ رکھتے ہوں ان سے بھلا کون گمراہ لڑ کر اپنے ناپاک مقصد میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ جو ان خوارج کے سہولت کار ہیں وہ بھی گمراہ ہیں۔ وہ بھی معمولی دنیاوی فائدے کے لیے اپنی آخرت کا سودا کرتے ہیں اور وہ بھی اسی طرح سزا کے مستحق ہیں جیسے خوارج و دہشت گرد ہیں دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھئے کہ نہ تو خوارج اپنی ناپاک کوششوں میں کبھی کامیاب ہوئے ہیں نہ ہی ملک کے باغی اپنی مذموم کوششوں میں کامیاب ہو سکے ہیں ۔ ان سب کا انجام ذلت، ناکامی و رسوائی پر منتج ہوا ہے۔ سی پیک اور اس سے متعلقہ منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے اور انشاء اللہ جاری رہے گا۔ ہر منصوبہ اپنے مقررہ وقت پر پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔ ابھی تو ان منصوبوں میں پاکستانیوں کیلئے روزگار کے نئے دروازے کھلنے والے ہیں۔ کوئی کچھ بھی ناپاک کوشش کرلے لیکن پاک چین دوستی اور اعتماد کو نقصان نہیں پہنچاسکتا۔ چینی انجینئرز پر مذموم حملے اس دوستی اور سی پیک کو نقصان پہنچانے کی ناپاک کوششوں کا حصہ ہیں لیکن اب حکومت نے چینی دوستوں کی حفاظت کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ہے۔ اب بزدل دشمن اپنی بزدلانہ کارروائیوں میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ چینی انجینئرز اپنا کام کرتے رہیں گے۔ سی پیک کے تمام منصوبے تکمیل سے ہمکنار ہوں گے اور پاکستان کی معاشی خوشحالی یقینی ہوگی۔ پاک چین دوستی مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جائے گی۔ جو لوگ سیاست کی آڑ، جمہوریت اور انسانی حقوق کے نام پر ملک کو بدنام اور کمزور کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے سہارے چلنے والے ملک کو بدنام اور کمزور تو نہیں کر سکے البتہ ان کی یہ کوشش خود ان کے لیے بدنامی کا باعث بن رہی ہے۔ امریکی غلامی نامنظور، امریکہ سے آزادی لینے کے لئے نعرہ زن نہ صرف امریکی بلکہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ سے رہائی کے خطوط لکھواتے اور امریکی و برطانوی اخبارات و جرائد میں مضامین چھپواتے رہے۔ اب انہوں نے نئے آنے والے امریکی صدر ٹرمپ سے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔ یہ ان تمام ناکام کوششوں کی آخیر ہے جو وہ اب تک کرچکے ہیں یہ بدحواسی اور ڈپریشن کی انتہا ہے۔ انکے بیرون ملک نمائندے صدر ٹرمپ کے ساتھ ذاتی تعلقات کے حوالے دیکر کارکنوں کو حوصلہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ اندرون ملک رہنما صدر ٹرمپ سے کسی امید کی تردید کرتے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ یہ انکی پالیسی کا حصہ ہے۔ کیونکہ بانی خود بھی اور یہ رہنما بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لیے بے چین ہیں حالانکہ اس طرف سے کئی بار واضح کیا گیا کہ وہ سیاسی معاملات میں دخل دیتے ہیں نہ دینگے سیاسی معاملات سیاستدان خود حل کریں اور جن پر کیسز ہیں ان کے قانون کے مطابق فیصلے ہونگے اسلئے نہ تو کوئی صدر ٹرمپ کی طرف سے کسی غلط فہمی میں رہے کیونکہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے جس کو کئی مواقع پر امریکہ آزما چکا ہے نہ ہی کسی کی رہائی امریکہ کی پالیسی ہے نہ ہی اہم ہے۔ انسانی حقوق کی بدترین پامالی تو امریکہ کو بھارت، کشمیر اور فلسطین و لبنان میں بھی نظر آتی ہوگی۔ پاکستان میںتو ایسی کوئی پامالی نہیں۔