• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کابینہ کے انتخاب پر پاکستان میں تشویش

کیا ٹرمپ کابینہ کے انتخاب نے پاکستان میں تشویش کی ایک نئی لہر دوڑا دی ہے؟ کیا پاکستان مخالف اور بھارت دوست رائے رکھنے والے نو منتخب امریکی وزیر خارجہ، وزیر دفاع، قومی سلامتی کے مشیر اور سی آئی اے چیف پاکستان کے لیے مزید سفارتی پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں؟

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ میں جن اہم وزرا اور مشیروں کو شامل کرنے کا اعلان کیا ہے ان میں سر فہرست وزیر خارجہ سینٹر مارکو روبیو ہیں، جنہوں نے ماضی میں پاکستان مخالف اور بھارت دوست بل متعارف کرایا۔

مارکو نے پاکستان پر بھارت میں دہشت گردی کا الزام لگاتے ہوئے تجویز کیا کہ پاکستان کو فوجی امداد نہ دی جائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے مشیر برائے قومی سلامتی مائیک والٹز نے بھی پاکستان کو پیغام دیا تھا کہ پاکستان کو سرحد پار دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا۔

امریکی انٹیلی جنس کی نئی ڈائریکٹر تلسی گیبرڈ بھی پاکستان پر بھارت میں در اندازی کا الزام لگا چکی ہیں،کئی بار پاکستان پر اسامہ بن لادن کو پناہ دینے کا الزام بھی لگایا۔

نئے سی آئی اے چیف جان رٹکلف کی نامزدگی بھی پاکستان کے لیے پیغام قرار دیا جا رہا ہے کہ پاکستان ان کی ترجیحات میں شامل نہیں جب کہ نئی دہلی کی اہمیت کہیں زیادہ ہے۔

بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ کابینہ کے انتخاب پر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ، پالیسی سازوں اور تھنک ٹینکس میں بے چینی بڑھی ہے۔

اعلیٰ حکومتی اور عسکری حکام مبینہ طور پر امریکا کے ساتھ تعلقات کی نئی حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف ہیں۔

قومی خبریں سے مزید