چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے خلاف ٹرولنگ اور مہم چلانا افسوسناک ہے، دی اکانومسٹ میں الزامات پر مبنی رپورٹ ہے۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں، اس وقت اس مضمون کا آنا افسوسناک ہے، ہم اس مضمون کی مذمت کرتے ہیں، بالکل بے بنیاد الزامات ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد جو بھی قانونی کارروائی کرنی ہوگی ہم کریں گے، بشریٰ بی بی باپردہ خاتون اور سیاست میں نہیں ہیں۔ فیصل واؤڈا کی بشریٰ بی بی سے متعلق گفتگو انتہائی غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم سے توجہ ہٹانے کے لیے حکومت 28ویں ترمیم کی بازگشت کر رہی ہے، یہ اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، لوگوں کی نظروں میں گر چکے ہیں، عدلیہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ہوتی ہے، اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ عدالتوں کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہو تو یہ جمہوریت نہیں، کوئی جج سیاسی نہیں ہوتا، استعفیٰ ذاتی فیصلہ ہوتا ہے، اچھے ججز کو عدلیہ میں رہنا چاہیے، مستعفی نہیں ہونا چاہیے، ہم آئینی عدالت کے قیام کی ہرگز حمایت نہیں کرتے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے 26ویں اور 27ویں ترمیم کی مخالف کی، کئی ممالک میں آئینی عدالتیں ہیں لیکن وہاں صرف آئین کی تشریح ہوتی ہے، حکومت نے تمام سیاسی و آئینی فیصلوں کا اختیار آئینی عدالت کو دے دیا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدلیہ تب آزاد ہوتی ہے جب ججز آئین و قانونی کے مطابق فیصلے کرتے ہیں، عدلیہ سے لوگوں کو شکایتیں ہوں گی یا ماضی میں رہی ہوں گی، عدلیہ نے اپنے اختیارات سے تجاوز بھی کیا اس میں کوئی دو رائے نہیں، اصلاحات کی گنجائش ہمیشہ ہوتی ہے لیکن 26ویں اور 27ویں ترمیم سے کوئی اتفاق نہیں کرتا۔