چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کا یہ بیان برسوں سے غیر یقینی حالات سے دوچار پاکستانی قوم کیلئے حوصلہ افزا ہے کہ ایک سال پہلے چھائے مایوسی کے بادل چَھٹ چکے ہیں، ملکی معیشت کے تمام اشاریے آج مثبت ہیں اور اگلے برس تک انشااللّٰہ مزید بہتر ہوں گے۔ بدھ کو کراچی میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار انھوں نے اس منظر نامے میں کیا کہ ایکسپو سینٹر میں بین الاقوامی دفاعی نمائش و سیمینار (آئیڈیاز2024) کا کئی روزہ سلسلہ جاری ہے جس میں پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک کے اسٹال بھی لگے ہیں اور دفاعی ٹیکنالوجی میں اپنی اختراعی صلاحیتوں و ترقی سے دنیا کو آگاہ کرنے کیلئے منعقد ہونے والے اس ایونٹ سے پاکستان کو طالع آزما قوتوں کی مہم جوئی سے بچانے کے علاوہ تجارتی آرڈرز کی صورت میں مالی فوائد بھی حاصل ہونگے۔ قبل ازیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا ایک وفد پاکستان کا دورہ کرکے جاچکا اور اپنے جائزوں کے ذریعے اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ اسلام آباد کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔ اس دورے کے بعد منی بجٹ لائے جانے اور ٹیکسوں میں اضافے کے خدشات ختم ہوگئے اور عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان پر بڑھتا اعتماد نمایاں ہوا۔ چند ہفتوں کے دورانیے میں سعودی عرب سمیت کئی ملکوں کے ساتھ ایسے ایم او یوز پر دستخط ہوچکے ہیں جن سے پاکستان میں خطیر سرمایہ کاری بڑھنے کے امکانات نمایاں ہوئے۔ اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی مثالی رہی۔ اندرون ملک تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت ہونے کی اطلاعات آئیں، تیل اور گیس کی یومیہ پیداوار میں دو فیصد اضافے کی خبریں بھی سنائی دیں۔ کئی شعبوں میں منفی کارکردگی پر قابو پانے کی تدابیر بڑھائی گئیں۔ اس منظرنامے میں آرمی چیف جب پاکستان کے روشن مستقبل پر اپنے کامل یقین کا اظہار کرتے ہیں تو اس سے اچھے دنوں کی آس رکھنے والے عوام کو تقویت ملتی ہے۔ جنرل عاصم منیر نے سوال کیا کہ مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کہاں ہیں، کیا ان کو جوابدہ نہیں ٹھہرانا چاہئے؟ حقائق بھی یہی ہیں کہ ملکوں کو جب چیلنجوں کا سامنا ہوتا ہے تو انہیں مایوسی کے تیروں سے چھلنی کرنے کی نہیں، آگے بڑھنے کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی تلقین کی ضرورت ہوتی ہے۔ جاپانی قوم نے دوسری جنگ عظیم کی المناک حد کو چھوتی تباہی سے مقابلے کیلئے کمر ہمت باندھ کر اپنی محنت و کاوش سے عالمی معیشتوں میں اپنا مقام بنایا، چینی عوام نے انتہائی مشکل حالات میں اپنی عوامی قیادت کی رہنمائی میں جدوجہد کی تو ’’گراں خواب چینی‘‘ عالمی معاشی و اسٹریٹجک قوت بن گئے۔ آرمی چیف نے اس باب میں جہاں یہ بات دہرائی کہ ’’مایوسی مسلمان کیلئے حرام ہے‘‘ وہاں یہ بھی یاد دلایا کہ اگر ہم سب مل کر کھڑے ہوجائیں تو کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ انہوں نے تاجروں سے کہا کہ وہ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں تاکہ عوام اور ملک دونوں ترقی کریں۔ ان کے بقول صرف پاکستانی ہی پاکستان کو بیل آئوٹ کرکے معاشی استحکام لاسکتے ہیں۔ ان کی گفتگو کا ایک اہم نکتہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سیکورٹی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اِس وقت، کہ سیاسی و عسکری قیادتیں ملک کی کشتی طوفان سے نکال کر امن و ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے مل کر کام کررہی ہیں، اچھے دنوں کی آمد کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔ اس ضمن میں یہ بات پیش نظر رکھنے کی ہے کہ پاکستان کی دفاعی صلاحتیں مہم جوئی کیلئے نہیں، قیام امن کی کاوشوں کا ذریعہ ہیں۔ دفاعی نمائش میں متعارف کرائے گئے جدید آلات سے لیس خودکش ڈرون ہوں یا دوسرے آلات و ہتھیار۔ یہ سب طالع آزما قوتوں کو لگام دینے اور مہم جوئی و دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے والوں کیلئے ڈیٹرنس بنیں گے۔