خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آگئی ہے۔ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ دشمن نے ان دونوں صوبوں میںزیرزمین چھپے تمام خوارج کو باہر آنے اورزیادہ سے زیادہ مذموم کارروائیوں کا ٹاسک دے دیا ہے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 19نومبر کو بنوں کے علاقے ماڑی خیل میں خوارج نے پاک فوج اور فرنٹیئرکانسٹیبلری (ایف سی) کی مشترکہ چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی جسے فوجی جوانوں نے موثر طریقے سے ناکام بنادیا۔اس موقع پر فائرنگ کے تبادلے میں 6 خوارج مارے گئے۔جس کے بعد دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چوکی پر جاچڑھائی ،جس کے نتیجے میں 12بہادر جوانوں کی شہادت واقع ہوئی۔صدرمملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے اس قومی سانحہ پر دکھ کا اظہاراور دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر یہ حملہ اس وقت کیا گیا ہے ،جب اس سے ایک روز قبل قومی ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے فوجی آپریشن کی منظوری دی گئی ۔جس طرح سے یہ دونوں صوبے دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں اور شہریوں کے ساتھ سیکورٹی فورسز پر ان کے حملوں میں تیزی آئی ہے،حالات کا تقاضا ہے کہ فوجی آپریشن کا دائرہ خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقوں تک بڑھایا جائے۔حالیہ دنوںمیں جس رفتارسےفتنہ الخوارج کی مذموم کارروائیوں میں تیزی آئی ہے یہ وطن عزیز کے خلاف کھلم کھلا اعلان جنگ ہے۔ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نےاس سے نمٹنے کیلئے جس عزم کا اظہار کیا، وہ بجا طور پر درپیش صورتحال کا ناگزیر تقاضا ہے،اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔