• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعرہ: علیزا سلمان

صفحات: 279، قیمت: 1299 روپے

ناشر: لاہور بُک سٹی، 95 وائے بلاک کمرشل، بیسمینٹ فیز3، ڈی ایچ اے،لاہور۔

فون نمبر: 4100827 - 0331

یہ133 نظموں کا مجموعہ ایک ایسی طالبہ کی تخلیق ہے،جس نے یہ مشقِ سخن 14 سے16 برس کی عُمر کے دَوران کی۔ یہ شاعرانہ تجربہ اِس لحاظ سے خوش گوار و حیران کُن ہے کہ اِتنی کم عُمری میں بھی اُن کی تخلیقات کمال تخیّل کی حامل ہیں۔

فلسفیانہ ذہن، مطالعے اور موسیقی و سیّاحت کی دل دادہ شاعرہ نے اِن نظموں میں ایسے ایسے تجربات شیئر کیے ہیں، جو یقیناً اُن پر تو نہیں گزرے کہ ابھی عُمر ہی کیا ہے، مگر اِس سے اُن کے مشاہدے و مطالعے کی گہرائی و گیرائی کا اندازہ بہرحال ضرور لگایا جاسکتا ہے اور یہی ذہنی اپروچ اُن کی شاعری کو معمول کی شاعری سے منفرد و ممتاز بناتی ہے۔

اِس عُمر کی شاعری عام طور پر عشق و محبّت ہی کے آس پاس گھومتی ہے، تاہم علیزا سلمان کی شاعری میں اجتماعی و انفرادی مسائل و رجحانات کی ایسی بھرپور و شان دار عکّاسی کی گئی ہے، جو اسے’’ بڑی شاعری‘‘میں شامل کردیتی ہے۔ اُن کی شاعری کا موضوع صرف خواتین ہی نہیں، بلکہ اُنھوں نے مَردوں کو بھی برابر کا حصّہ دیا اور اپنے والد کو اپنا سب سے پسندیدہ شخص قرار دیا ہے۔

شاعرہ نے پرندوں، پودوں اور قدرتی مناظر کے خُوب صورت استعاروں سے بھی اپنے خیالات کے اظہار میں مدد لی ہے۔ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اِن نظموں کی شاعرہ نہ تو خود دنیا سے مایوس و بے زار نظر آتی ہیں اور نہ ہی اپنے پڑھنے والوں کو مایوسی کی جانب دھکیلتی ہیں، اِن کے ہاں اُمید، عزم اور جدوجہد کے جذبات بہت نمایاں ہیں۔

ویسے علیزا نے بھی باقی شعرا کی طرح خواب تو بہت دِکھائے ہیں، مگر اُن کا ہنر یہ ہے کہ کہیں بھی حقیقت پسندی کو نگاہوں سے اوجھل نہیں ہونے دیا۔