• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلال احمد، کراچی

آج دُنیا بَھر میں مصنوی ذہانت (Artifical Intelligence) کا چرچا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے گھنٹوں میں کیے جانے والے کام چند سیکنڈز میں پایۂ تکمیل کو پہنچ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اے آئی نے کم و بیش زندگی کے ہر شعبے میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ 

دسمبر 2022ء میں مصنوعی ذہانت پر مبنی چیٹ بوٹ، ’’چیٹ جی پی ٹی‘‘ سامنے آیا، جس نے پوری دُنیا میں تہلکہ مچا دیا۔ یہ چیٹ بوٹ صارفین کے ہر سوال کا تفصیلی جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 

بعد ازاں، اے آئی سے وابستہ مزید ٹولز سامنے آئے، جن کی مدد سے ہم مطلوبہ تصاویر، ویڈیوز اور حتیٰ کہ ویب سائٹس تک تیار کر سکتے ہیں۔ اور اپنی انہی حیرت انگیز خصوصیات کی بہ دولت اب اے آئی زندگی کے ہر شعبے میں جگہ بنا رہی ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں مصنوعی ذہانت کے چند فوائد و نقصانات پیش کیے جا رہے ہیں۔

فوائد: مصنوعی ذہانت کے بے شمار فوائد ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی بزنس مین اپنی نئی کمپنی قائم کرتا ہے اور اس کا ایک لوگو بنوانا چاہتا ہے، تو متعلقہ اے آئی ٹولز کی مدد سے محض چند سیکنڈز میں مطلوبہ لوگو بنا سکتا ہے، جب کہ پہلے گرافکس ڈیزائنرز لوگو تیار کرنے کے عوض ہزاروں روپے وصول کرتے تھے۔ 

اگر آپ بزنس مین ہیں اور اپنی کمپنی کا لوگو تیار کرنا چاہتے ہیں، تو کسی اے آئی ٹُول (ویب سائٹ یا ایپ) کو کمپنی کا نام، مطلوبہ کلر اور دیگر تفصیلات فراہم کریں اور پھر چند سیکنڈز ہی میں آپ کا مطلوبہ لوگو اسکرین پر نمودار ہو جائے گا۔ 

نیز، آپ اس میں اپنی مرضی کی تبدیلیاں بھی کر سکتے ہیں۔ اسی طرح آپ اے آئی ٹولز کی مدد سے دِیدہ زیب شادی کارڈز، وزیٹنگ کارڈز اور پمفلٹس سمیت دیگر چیزیں بھی ڈیزائن کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اگر آپ اپنی ویب سائٹ بنانا چاہتے ہیں اور آپ کے پاس سرمایہ نہیں ہے، تو آپ متعلقہ اے آئی ٹُول کی مدد سے اپنی مرضی کی ویب سائٹ بھی بنا سکتے ہیں۔ نیز، آپ اے آئی ٹولز کے ذریعے مختلف تصاویر اور ویڈیوز تیار کر کے آن لائن پیسے بھی کما سکتے ہیں۔

نقصانات: جہاں اے آئی کے بے شمار فوائد ہیں، وہیں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔ مثال کے طور پر مصنوعی ذہانت کے ٹُولز کی مدد سے غلط اور جُھوٹی معلومات کا پھیلاؤ، مواد کی چوری اور کسی کی پرائیویسی میں مداخلت وغیرہ۔

آج کل سوشل میڈیا پر ایسی جعلی تصاویر اور ویڈیوز عام ہیں کہ جن میں کسی شخص کو بدنام کرنے کے لیے اس کی تصاویر اور ویڈیوز کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح ہمیں بعض اوقات موبائل فون پر ایک میسیج موصول ہوتا ہے، جس میں ایک کوڈ درج ہوتا ہے اور پھر ایک اَن جانے نمبر سے کال موصول ہوتی ہے کہ ’’غلطی سے آپ کے نمبر پر میسیج آگیا ہے، آپ پلیز یہ کوڈ بتادیں۔‘‘ 

تو جن لوگوں کو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ اُن کے ساتھ فراڈ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تو وہ فوراً رابطہ منقطع کر دیتے ہیں، جب کہ سادہ لوح افراد کال کرنے والے نوسر باز کے جھانسے میں آکر اپنا بینک اکاؤنٹ ہیک کروانے کے علاوہ اس میں موجود رقم سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ 

تو ہمیں چاہیے کہ اپنے پاس وَرڈز ہر کسی کو نہ بتائیں اور جہاں تک ممکن ہو اپنے اکاؤنٹس مکمل محفوظ رکھنے کی کوشش کریں۔ قصّہ مختصر، مصنوعی ذہانت سے جہاں لوگ بھرپور فوائد اُٹھا رہے ہیں، وہیں اس کے منفی استعمال کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے محتاط رہنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔

چند سیکنڈ میں مضامین لکھنے اور دیگر مفید معلومات فراہم کرنے کیلئے چیٹ جی پی ٹی کی حیرت انگیز صلاحیتوں کا بین الاقوامی سطح پر کافی چرچا ہورہا ہے۔ اس کا جدید ماڈل چیٹ جی پی ٹی 4کارکردگی میں اور بھی بہتر ہے۔ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں چیٹ جی پی ٹی نےانتہائی تیزی سے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا ہے، جنوری 2023ءسے اب تک اس کو ماہانہ استعمال کرنے والوں کی تعداد دس کروڑ سے بھی تجاوز کر گئی ہے پوری دنیا میں لوگ چیٹ بوٹ کو استعمال کرنے کیلئے قطار میں کھڑے ہورہے ہیں ،لیکن سب کچھ اچھا نہیں ہے۔ 

مصنوعی ذہانت میں تیز ترین ترقی اب بنی نوع انسان کیلئے عنقریب آنے والی تباہی کے خطرے کی گھنٹیاں بھی بجا رہی ہے ۔ ڈاکٹر جیفری ہنٹن، جنہیں مصنوعی ذہانت کا بانی تسلیم کیا جاتا ہے، نے یکم مئی 2023ءکو گوگل سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ 

ڈاکٹر جیفری ہنٹن نے بی بی سی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں،اس شعبے کے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ایسے نظام بنانا جو انسانی ذہانت کا مقابلہ کرے یا اس سے آگے نکل جائے، نسل ِانسانی کیلئے تباہ کن ہو سکتا ہے ۔ ڈاکٹر جیفری ہنٹن واحد شخص نہیں ہیں جو مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی سے پریشان ہیں۔ 

مشہور برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ نے ایپل کے شریک بانی اسٹیو ووزنیاک کے ساتھ ایک خط پر دستخط کئے تھے جس میں متنبہ کیا گیا تھا کہ مصنوعی ذہانت سے انسانیت کو ’’شدید خطرات‘‘ لاحق ہیں، مکمل مصنوعی ذہانت کی ترقی نسل انسانی کاخاتمہ ایک چٹکی میں کر سکتی ہے یہ انہوں نے 2014میں بی بی سی سےایک انٹرویو میں کہا تھا۔ 

اس سال مارچ میں دو تکنیکی ماہرین ایلون مسک اور ایپل کے شریک بانی اسٹیو ووزنیاک نے اسی طرح کے خدشات ہزاروں دیگر ماہرین کے دستخط کردہ ایک خط میں ظاہرکئے تھے جس میں چیٹ جی پی ٹی 4 سے زیادہ طاقتور مصنوعی ذہانت کا نظام بنانے پر فوری طور پر پابندی لگانےکیلئے کہا گیا تھا۔ ان خدشات کے باوجود، اس شعبے میں تحقیق اور پیشرفت جاری ہے، ان کوششوں سے ماہرین کو خدشہ ہے کہ انسانیت اپنی ہی تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ 

اس طرح کے تقریباً پچاس مصنوعی ذہانت کےٹولزاب مارکیٹ میں موجود ہیں جن میں بارڈ اے آئی، بنگ اے آئی، ڈیالو جی پی ٹی ، ساکریٹک ، چیٹ سونک، جیسپر چیٹ، لیمڈا اور دیگر ٹولز شامل ہیں۔ گوگل اپنے سرچ انجن کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ ایک نیا ٹول بنانے کیلئے کام کر رہا ہے جو مصنوعی ذہانت پر انحصار کرتا ہے۔ 

مائیکروسافٹ نے نیا بنگ سرچ انجن متعارف کرایا ہے جس میں مصنوعی ذہانت سے چلنے والے کو ’’کوپائیلٹ ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ جیسے جیسے مصنوعی ذہانت میں زیادہ نکھار آتا جا رہا ہے، یہ پیش گوئی کرنا مشکل ہو تاجارہا ہے کہ بعض حالات میں اس کے کیا نتائج ہوں گے۔ اس کے غیر ارادی اور ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔