اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار)ارکان کی نا اہلی کے بعد تحریک انصاف اب تعداد کم ہونے سے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب نہیں کرسکے گی، 82 ارکان ریکوزیشن دائر کرکے اجلاس طلب کر سکتے ہیں۔ تحریک انصاف 70 سے بھی نیچے آگئی ہے مزید کم ہونے کا امکان۔
مزید ارکان نااہل ہوئے تو حزب اختلاف کے دوسرے گروپس کی مجموعی تعداد سے بھی گھٹ جائے گی اور قائد حزب اختلاف تحریک انصاف کا نہیں بن سکے گا۔
تحریک انصاف نے حکومتی اتحاد کو نجی طور پر مطلع کردیا ہے کہ وہ حکومت سے مذاکرات کے لئے تیار ہے بانی سے ابتدائی رابطہ کر لیا جائے پاکستان مسلم لیگ-ن نے بانی کو سیاسی شخصیت ماننے سے انکار کر دیا۔
تحریک انصاف بھی جلد اپنا سیاسی تشخص کھو دے گی، اپنے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کو تحریک انصاف نے آج اڈیالہ طلب کیا تھا ارکان پہنچنے میں ناکام قیادت کو سخت مایوسی، طاقت کے مظاہرےاور عوامی تائید دکھانے میں ناکامی سے تحریک انصاف کی حکومت سے سودے بازی کی حیثیت بری طرح مجروح ہوگئی۔
چالیس دن تک غیر حاضر رہے رکن وقاص اکرم کی رکنیت کے خلاف ووٹنگ بارہ اگست کو ہوگی وہ تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات ہیں، نواز شریف نے کہا تھا "جو سوغات لیکر آئے ہیں وہی اسے ٹھکانے لگائیں‘‘۔
الیکشن کمیشن کے منگل کو جاری اعلامیے کے بعد جس کی رو سے سنی اتحاد کونسل کے 9 ارکان کو نااہل قرار دے دیا گیا ہے، اب قومی اسمبلی میں تحریک انصاف ارکان کی اس تعداد سے محروم ہوگئی ہے۔جس کے ذریعے وہ قومی اسمبلی کا اجلاس کسی بھی وقت طلب کر سکتی تھی اور اس کے لئے ریکوزیشن دائر کر سکتی تھی۔
جنگ، دی نیوز کو حد درجہ قابل اعتماد پارلیمانی ذرائع نے بتایا ہے کہ جس رفتار سے سنی اتحاد کونسل کہلانے والی تحریک انصاف کے ارکان کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سے سزائیں ہو رہی ہیں اور وہ نااہل قرار پا رہے ہیں آئندہ ماہ تک حزب اختلاف میں شامل دیگر گروپس کے ارکان کی مجموعی تعداد کے مقابل تحریک انصاف کے ارکان اقلیت ہو کر رہ جائیں گے اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی نشست بھی تحریک انصاف سے چھن سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس غیر سرکاری طور پر بلانے کے لئے تحریک پر کم از کم 82 ارکان کے دستخط ہونا لازم ہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 70سے نیچے آ گئی ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک انصاف کے بعض ارکان نے نجی طور پر متعلقہ وفاقی وزراء کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ حکومت سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں اس کے لئے انہیں تحریک انصاف کے بانی سے ابتدائی گفتگو کرنا ہوگی جس کے لئے حکمراں اتحاد تاحال آمادہ نہیں ہے۔
اس اثناء میں پارلیمنٹ میں سرکردہ حکومتی رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے پہلی مرتبہ واضح کر دیا ہے کہ وہ بانی تحریک کو سیاسی رہنما تسلیم کرنے کے لئے آمادہ نہیں ہیں جب کہ تحریک انصاف تیزی کے ساتھ سیاسی دائرے سے باہر ہو رہی ہے۔