سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس عمر سیال نے آئینی بینچ کا ممبر بننے سے معذرت کرلی۔
جسٹس عمر سیال نے آئینی بینچ کمیٹی کے چیئرمین جسٹس کریم خان آغا کو خط کے ذریعے اپنی معذرت سے آگاہ کردیا۔
خط کے متن کے مطابق جوڈیشل کمیشن کا شکر گزار ہوں، مجھے اس قابل سمجھا اور آئینی بینچ کا رکن بنایا، میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے، صوبے کی عدلیہ میں بہترین کام کرنے والے ججز کے ساتھ کام کیا ہے۔
خط کے متن کے مطابق جسٹس عمر سیال نے کہا کہ میرا ہر ساتھی جج اپنے کام میں ماہر اور نہایت ہی قابل ہے، میری رائے میں تمام ججز کو آئینی کیسز کی سماعت کرنی چاہیے، اگریہ ممکن نہیں ہے تو یہ آئینی بینچز سنیارٹی کے اصولوں پر بنائے جاتے۔
خط کے متن کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نےجوڈیشل کمیشن میں آئینی بینچزکےلیے ججزکے ناموں پر اختلاف کیا ہے، ججوں کے انتخاب میں چیف جسٹس کی رائے کو فوقیت حاصل ہونا چاہیے، میرے دیگر سینئر ججز ان آئینی کیسز کی سماعت بہتر طور کرسکتے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ججوں کی تقرری میں انتظامیہ کے کردار کا تاثر انتہائی خطرناک ہے، کسی بھی وجہ سے ججوں کے انتخاب میں انتظامیہ کا اکثریتی کردار شامل ہوگیا ہے، یہ صورتحال جمہوریت کی بنیادوں کو ہلادیتی ہے۔