اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سینئر صحافی مطیع اللّٰہ جان کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
مطیع اللّٰہ جان کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا، جج طاہر عباس سِپرا نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر راجہ نوید نے مطیع اللّٰہ جان کے 30 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
وکیل صفائی ہادی علی نے کہا کہ مطیع اللّٰہ جان کے خلاف درج مقدمہ بہت مضحکہ خیز ہے۔
وکیل صفائی کی جانب سے مطیع اللّٰہ جان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی گئی۔
جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ بتایا جا رہا ہے مطیع اللّٰہ جان صحافی ہیں جن سے ایسے واقعے کی توقع نہیں، کیا اس بنیاد پر ڈسچارج کیا جائے؟ کیا کوئی صحافی نڈر ہو، حکومت پر تنقید کرے تو کیا کبھی کوئی جرم نہیں کر سکتا؟کیا میں نے اپنی ذاتی معلومات کی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہے؟
مطیع اللّٰہ جان سے آئس برآمد کرنی ہے، پراسیکیوٹر راجہ نوید کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
پراسیکیوٹر راجہ نوید نے کہا کہ دیکھنا ہے مطیع اللّٰہ جان کے پاس منشیات آئی کہاں سے۔
عدالت نے مطیع اللّٰہ جان کو فیملی سے ملاقات کی اجازت دے دی۔