• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ کے صدارتی الیکشن کے خارجی اور داخلی اثرات پوری دنیا پر پڑتے ہیں جنوبی ایشیا اور یورپی ممالک کی خارجہ پالیسیاں امریکی صدارتی تبدیلی سے تبدیل ہوتی ہیں۔ ٹرمپ کی جیت سے قبل دنیا بھر کا میڈیا سخت مقابلے کے تجزئیے اور تبصرے کر رہا تھا لیکن سب تبصرے بالکل الٹ نکلے۔ ٹرمپ کی جیت سے پاکستان کی سیاست پر کیا اثرات پڑتے ہیں یہ دلچسپ صورت حال ہے ابھی ٹرمپ نے حلف بھی نہیں اٹھایا کہ پاکستان میں سیاسی ہلچل پیدا ہو گئی ہے کہ پتہ نہیں ٹرمپ کے آنے سے پاکستان کی سیاست تبدیل ہونے والی ہے لیکن ایسا ہر گز نہیں۔ ٹرمپ کی فطرت میں یہ بات شامل ہے کہ جہاں مفاد ہوگا وہاں اس کی دلچسپی ہو گی۔ یہ امر ضرور قابل غور ہے کہ یوکرین اور خصوصی طور پر غزہ میں ظلم و ستم کی داستانیں جاری ہیں، ٹرمپ کیا نیتن یاہو کو مکمل جنگ بندی پر راضی کر پاتے ہیں کیونکہ ٹرمپ کو اس بات کا بھی احساس ہے کہ غزہ کی جنگ پر ملک گیر احتجاج جاری ہیں۔

صدارتی انتخابات کی دوڑ میں ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار کامیاب ہو کر امریکہ کے 47صدر بنے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ 296الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے وائٹ ہاؤس پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں کملا ہیرس 226الیکٹورل ووٹ حاصل کر سکی ہیں امریکی صدارتی انتخاب میں کسی بھی امیدوار کو جیت کیلئے 538میں سے 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ساڑھے 16کروڑ ووٹرز نے حق رائے دہی کااستعمال کیا ہے قبل از وقت ووٹنگ میں 8کروڑ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کر چکے تھے۔ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو مکنل تعاون فراہم کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔ امریکہ کے علاوہ پوری دنیا اس بات پر سوچ رہی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں سے امریکی عوام کے علاوہ دیگر ممالک پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ بات تو حقیقت ہے افغانستان کی جنگ کے وقت امریکہ کو پاکستان کی ضرورت تھی لیکن اب ٹرمپ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو کس حد تک لیکر جاتے ہیں، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ صدر کی تقریب حلف برداری 20جنوری کو واشنگٹن میں منعقد ہونی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پالیسیوں کا اعلان کرتے ہوئےکہا کہ کوئی جنگ شروع نہیں ہو گی بلکہ جنگیں ختم کرنے کی پالیسی اور امریکا کو دوبارہ عظیم بنائیں گے،امریکا کے سنہری دور کا آغاز ہو رہا ہے، اب امریکا نئی بلندیوں پر پہنچے گا، امریکا کو محفوظ، مضبوط اور خوشحال بنائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سوئنگ ریاستوں کوجیت کی مبارکباد دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ مجھے 315الیکٹورل ووٹ جیتنے کی امید تھی، بڑے مشکل حالات میں انتخاب جیتا، یہ ناقابل یقین تھا، امریکی عوام نے ایک بار پھر غیر معمولی مینڈیٹ دیا ہے، امریکا کو محفوظ کرنے اور سرحدوں کو سیل کرنے کے علاوہ قوانین کے مطابق امریکہ میں غیرملکی پاشندوں کو رہنے کا ٹرمپ نے عندیہ بھی دیا ہے امریکا میں جو بھی آئے گا وہ قانونی طریقے سے ہی آئے گا، چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرنے اور معیشت کو مزید مضبوط بنانے کا بھی نئے صدر کو سامنا ہے، سینیٹ کا بھی ریپبلکن پارٹی نے کنٹرول واپس حاصل کرلیا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاستوں اوہائیو اور مغربی ورجینیا میں سینیٹ کی نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے ایوان بالا میں اکثریت حاصل کر لی۔ مجموعی طور پر سینیٹ کی 100 نشستوں میں سے 51نشستیں حاصل کر لی ہیں جو سابق الیکشن کے مقابلے میں 2نشستیں زیادہ ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدارتی انتخابات میں دوسری بار کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا تعلقات کو مزید مضبوط اور وسیع کریں گے، ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔ بلاول بھٹو ذرداری نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا ’’ڈونلڈ ٹرمپ کو تاریخی فتح پر مبارک ہو، امریکا کے عوام نے ٹرمپ اور ان کی ٹیم کو بڑی کامیابی دلائی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ جنگ مخالف فتح ہے اور جنگ مخالف مینڈیٹ ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ غزہ جنگ بندی اور فلسطینیوں پر مظالم کے جو پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں ٹرمپ ان کو روک پاتے ہیں اور ایران لبنان کے متعلق ان کے اقدامات کیا رخ اختیار کرتے ہیں؟۔

تازہ ترین