کراچی(نیوز ڈیسک)بنگلا دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اگست میں اقتدار چھوڑ کر بھارت فرار ہونے کے بعد پہلی بار نیویارک میں ذاپنی پارٹی کے کارکنوں کی ایک تقریب سے خطاب کیا اور عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس پر نسل کشی اور ہندوؤں سمیت دیگر اقلیتوں کے تحفظ میں ناکام ہونے کا الزام لگایا۔شیخ حسینہ نے بھارتی الزامات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں پر یہ ظلم کس لیے؟ ان پر کیوں بے رحمی سے ظلم اور حملہ کیا جا رہا ہے؟ لوگوں کو اب انصاف کا حق بھی نہیں دیا جا رہا ہے، مجھے تو استعفیٰ دینے کا بھی وقت نہیں دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہندو، بدھسٹ، عیسائی کسی کو بھی نہیں بخشا گیا، گیارہ گرجا گھروں کو تباہ کر دیا گیا، مندروں اور بودھوں کی عبادت گاہوں کو توڑ دیا گیا، جب ہندوؤں نے احتجاج کیا تو ان کے لیڈر کو گرفتار کر لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج مجھ پر نسل کشی کا الزام لگایا جا رہا ہے، تاہم،در حقیقت محمدیونس باریک بینی سے تیار کردہ منصوبے کے تحت نسل کشی میں ملوث رہے ہیں۔ اس نسل کشی کے پیچھے طلباء کے رابطہ کار اور محمد یونس ماسٹر مائنڈز ہیں۔شیخ حسینہ کا کہنا تھا کہ مسلح مظاہرین کا رخ گنا بھابن (وزیر اعظم کی رہائش گاہ) کی طرف تھا، اگر سیکورٹی گارڈز گولی چلاتے تو بہت سی جانیں ضائع ہو جاتیں، میں نے ان سے کہا کہ گولی نہ چلائیں۔