وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پاکستانی وفد کی امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات ہوئی، 20جنوری سے پہلے رہائی سے متعلق فیصلہ متوقع ہے۔
عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے پاکستانی وفد نے امریکی کانگریس اور محکمہ خارجہ کے حکام سے بھی ملاقاتیں کی۔
وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر آنے والے اس اعلیٰ سطحی وفد میں سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سینیٹر طلحہٰ محمود اور ماہرِ نفسیات ڈاکٹر اقبال آفریدی شامل تھے۔
اس ملاقات کا مقصد ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے ممکنہ قانونی اور سفارتی کوششوں کا جائزہ لینا اور امریکی حکام سے اس پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
پاکستانی وفد نے امریکی حکام سے ملاقاتوں کے دوران اس بات پر زور دیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی انسانی ہمدردی کے تحت ممکن بنائی جا سکتی ہے۔
امریکی کانگریس کے بعض اراکین نے اس معاملے میں حمایت کا وعدہ کیا۔
سینیٹر بشریٰ انجم نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے امریکی حکام سے گفتگو مثبت رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عافیہ صدیقی سے تقریباً تین گھنٹے کی ملاقات ہوئی، امید ہے امریکی حکومت 20 جنوری سے پہلے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی سے متعلق بھی فیصلہ کرے گی۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے پاکستانی عوام سے دعا کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے امکانات اب پہلے سے زیادہ روشن ہو گئے ہیں۔
ماہر انفسیات ڈاکٹر اقبال آفریدی نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ 20 سال سے اپنے بچوں سے دور ہیں اور 16 سال کی سزا گزار چکی ہیں، یہ انسانی ہمدردی کا معاملہ ہے اور اب وقت ہے کہ انہیں ریلیف دیا جائے تاکہ نہ صرف پاکستان کی 25 کروڑ عوام خوش ہوں بلکہ امریکا کا پورے مسلم دنیا میں مثبت امیج بھی بنے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اگر ڈاکٹر عافیہ کا مناسب علاج کیا جائے اور انہیں اہل خانہ کی حمایت حاصل ہو تو وہ معاشرتی سطح پر ایک مفید فرد بن سکتی ہیں۔