چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھٹو ریفرنس پر اضافی نوٹ جاری کر دیا۔
ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ 5 جولائی 2024ء کو جاری ہوا تھا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ آج ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا ہے۔
اضافی نوٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر ججز کے نوٹس پڑھنے کا اتفاق ہوا، جسٹس منصور علی شاہ کے نوٹ سے ایک حد تک اتفاق کرتا ہوں، ریفرنس میں دی گئی رائے میں کیس کے میرٹس پر کسی حد تک بات کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ صرف ایڈوائزری دائرہ اختیار رکھتی ہے، تاہم فیئر ٹرائل کے سوال پر فیصلے کے پیراگراف سے اتفاق کرتا ہوں، یہ ریفرنس شاید سامنے نہ آتا مگر کچھ واقعات اس کا مؤجب بنے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ میں کہنا ہے کہ جسٹس نسیم حسن شاہ کے انٹرویو کے کچھ نکات کو ایڈریس کرنا ضروری ہے، اس وقت کی غیر معمولی سیاسی فضاء میں دباؤ نے انصاف کے عمل کو متاثر کیا، یہ سب عدالتی آزادی کے نظریات سے متصادم تھا۔
اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ آئینی طرزِ حکمرانی سے انحراف سیاسی مقدمات میں عدالتی کارروائیوں پر غیرضروری اثر ڈالتا ہے، ایسےحالات میں جسٹس دراب پٹیل، جسٹس محمد حلیم اور جسٹس صفدر شاہ نے جرأت مندانہ اختلاف کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان ججز کا اختلاف بھلے نتائج تبدیل کرنے میں ناکام رہا مگر غیر جانبداری کے پائیدار اصولوں کا ثبوت ہے، جس سے میں اس نتیجے پر پہنچا کہ ذوالفقار بھٹو کیس کے ٹرائل اور اپیل میں فیئر ٹرائل کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔