• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی ایئر لائن میں 8 طیارے شامل کرنے کا فیصلہ

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) قومی ایئر لائن نے بتایا ہے کہ آئندہ سال قومی ایئرلائن کے بیڑے میں 8 طیارے شامل ہوں گے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نوابزادہ افتخار کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس کے دوران سی ای او قومی ایئر لائن نے شرکاء کو بریفنگ دی۔

بریفنگ کے دوران بیرسٹر عقیل ملک نے سوال کیا کہ قومی ایئرلائن اگلے مہینے نئے جہاز خرید رہی ہے تو کیا لانگ رینج جہاز خریدے جائیں گے؟ پچھلے تین سال میں قومی ایئر لائن کے کتنے ملازمین بیرونِ ملک فرار ہوئے ہیں؟ ملازمین بیرونِ ملک پناہ نہ لیں، اس کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟

اس پر سی ای او قومی ایئر لائن نے کہا کہ آئندہ سال تک 8 نئے 777 طیارے قومی ایئر لائن کے بیڑے میں شامل ہوں گے، 4 سال بعد یورپی یونین کی پابندی ختم ہو گئی ہے، پیرس میں ہمیں ٹرمینل 3 ملا ہے، یورپ جانے والے ٹرمینل تک قومی ایئر لائن کو رسائی ملے گی تو کنکٹنگ فلائٹ بھی جا سکے گی۔

سی ای او قومی ایئر لائن نے مزید کہا کہ اسلام آباد سے پیرس کے لیے ہفتہ وار 2 پروازیں چلائی جائیں گی، ایئر فرانس کے معاہدےکی وجہ سے یورپی مسافروں کو بھی سہولت ملے گی، ایس پی ایس معاہدےکے تحت پیرس کے ساتھ دیگر یورپی ممالک کے سفر کی سہولت بھی ملے گی۔

ممبر کمیٹی مہرین بھٹو نے اجلاس میں کہا کہ قومی ایئر لائن کی فوڈ کوالٹی پر تو الگ سے کمیٹی ایجنڈا ہو گا جبکہ ممبر شریف خان نے کہا کہ قومی ایئر لائن میں فلائٹ اسٹاف کا رویہ بہت تضحیک آمیز ہوتا ہے۔

اس پر سی ای او نے جواب دیا کہ قومی ایئر لائن کی فلائٹس میں فوڈ کوالٹی بہتر بنا دی گئی ہے۔

اجلاس میں قومی ایئر لائن کے ملازمین کی تعداد، پروموشن اور پوسٹنگ سے متعلق بھی تفصیلات ممبران کو پیش کی گئیں۔

کمیٹی ممبر رمیش لال نے بتایا کہ قومی ایئر لائن کےکچھ ملازمین کی 10 سال سے پروموشن نہیں ہوئی، مکمل بریفنگ دی جائے تاکہ معلوم ہو کیا کیا جا رہا ہے۔

اجلاس میں اراکین نے سوال اٹھائے کہ قومی ایئر لائن کے ایئر مارشل (ر) سی ای او تھے تو کتنی پروازیں تھیں اور اب کتنی ہیں؟ ایک ممبر نے سوال کیا کہ ٹریول ایجنٹس نے آج تک قومی ایئر لائن کو کتنا نقصان پہنچایا، تفصیلات آئندہ میٹنگ میں فراہم کی جائیں۔

اجلاس میں ملتان فلائنگ کلب کے آڈٹ سے متعلق بھی ایجنڈا زیرِ بحث لایا گیا۔

ممبر کمیٹی رمیش لال نے سوال کیا کہ فلائنگ کلب ملتان کے ڈی جی کے پیش نہ ہونے پر کیا کارروائی ہونی چاہیے؟

ممبر کمیٹی مہرین رزاق بھٹو نے اجلاس کے دوران سوال اٹھایا کہ فلائنگ کلب ملتان کے آڈٹ کو بغیر ضوابط کیوں کرایا گیا؟ فلائنگ کلب میں تربیت پانے والے بچے اب متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ سروس نہیں دی جا رہی، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ ہر کام نیب اور ایف آئی اے کے حوالے ہو جائے۔

سیکریٹری ایوی ایشن نے کہا کہ فلائنگ کلب وزارت ہوابازی کے تحت کام کرتے ہیں، فلائنگ اسکولز کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، بچوں نے لاکھوں روپے فیس بھری تو انکو ٹریننگ کیوں نہیں مل رہی، یہ دیکھنا ہو گا، ابھی بھی آپ کے پاس حل نہیں ہے، آج تو ذیلی کمیٹی کی سفارشات آنا تھیں، میرا مدعا ہے کہ بچوں کو فیس واپس کرنے کے بجائے ٹریننگ مکمل کرائی جائے۔

اس پر سیکریٹری ایوی ایشن نے کہا کہ ہم ایک ماہ میں فلائنگ اسکولز کے نئے رولز بناکر کمیٹی کو پیش کریں گے، مریدکے میں ایئر پورٹ اتھارٹی نے اپنی فنڈنگ سے فلائنگ اسکول بنایا جو 15جنوری کو فعال ہو جائے گا،  ملک کو نئے پائلٹس کی اشد ضرورت ہے، ملتان فلائنگ کلب ٹرسٹ ہے تو اس پر ٹرسٹیز کا معاملہ بھی دیکھنا ہو گا۔

اجلاس کے دوران ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ سول ایوی ایشن نے ایئر لائنز کے لیے پائلٹ ٹریننگ اور فراہمی کی نئی پالیسی بنائی ہے جو پیش کی جائے گی۔

چیئرمین کمیٹی نوابزادہ افتخار نے کہا کہ اگلا اجلاس ملتان میں ہو گا اور وہاں فلائنگ کلب کے عہدیدار پیش ہوں۔

قومی خبریں سے مزید