• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوات: متاثرہ فیملی نے دریا کے کنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اسے گرا دیا گیا

دریائے سوات کے پانی میں ریلے میں بہہ جانے والی متاثرہ فیملی نے دریا کے کنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا تھا انتظامیہ نے اسے گرا دیا ہے۔

سوات میں تجاوزات کے خلاف ضلعی انتظامیہ کا گرینڈ آپریشن جاری ہے، بائی پاس اور فضا گھٹ پر 26 ہوٹل اور ریسٹورنٹس کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔

 ضلعی انتظامیہ کے مطابق سنگوٹہ تک 49 ہوٹلز اور ریستوران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن بلا تفریق جاری رہےگا، کسی دباؤ کے بغیر آپریشن کا دائرہ کار مزید بڑھایا جائے گا۔

دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں بہنے والے 17 افراد میں سے ایک بچہ اب تک نہیں مل سکا، ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے، 3 روز قبل دریائے سوات میں ڈوبنے والے 12 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، 4 کو حادثے کے روز ہی بچا لیا گیا تھا۔

دوسری جانب سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے سوات واقعہ کی تحقیقاتی کمیٹی کو بیان قلم بند کروا دیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق سابق ڈی ای او ریسکیو نے ریکارڈ اور شواہد بھی کمیٹی کو جمع کروادیے، قیمیتی جانیں نہ بچانے کے سوال پر سابق ڈی ای او نے بتایا واقعہ کے 15منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی سے سیاحوں کو بچانے کی کوشش شروع کی، پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا، خواز خیلہ پل کے مقام پر پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک سے تجاوز کرگیا تھا، 45 منٹ میں جو کر سکتے تھے کیا، 3 سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید