مشیرِ خزانہ خیبر پختون خوا مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ حکومت بتائے فرٹیلائزر گیس کی قیمتوں میں اضافہ کونسی معیشت میں بہتری ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف حکومت اسٹاک ایکسچینج میں 78 فیصد اضافے کو معیشت کی بہتری تصور کرتی ہے۔
مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ اسٹاک ایکسچینج کی ابھی مالیت 52 ارب ڈالرز ہے جب 1 لاکھ 11 ہزار انڈیکس ہے، 2017ء میں جب انڈیکس 51 ہزار تھا تب اسٹاک ایکسچینج کی مالیت 100 ارب ڈالرز تھی۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ ابھی بھی اسٹاک ایکسچینج 10 سال کی ایوریج سے کم ہے، حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس کی اس وقت تاریخ کی بلند ترین شرح ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ رواں سال اسٹاک ایکسچینج میں تقریباً 40 ہزار انڈیکس کا اضافہ ہوا ہے، 40 ہزار انڈیکس میں سے صرف 3 سیکٹرز بینکس، فرٹیلائزر اور آئل اینڈ گیس میں 32 ہزار کا اضافہ ہوا ہے۔
مشیرِ خزانہ خیبر پختون خوا نے کہا کہ باقی 10 سیکٹرز میں مجموعی اضافہ تقریباً 8 ہزار انڈیکس ہوا ہے، بینکس سیکٹر کا اضافہ عوام اور حکومت کے لیے فائدہ مند نہیں جبکہ بینکس 22 فیصد شرحِ سود کا فائدہ لے رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرٹیلائزر شیئرز کا اضافہ دو بڑی کمپنیوں کو ہوا، قیمتوں میں اضافے کا نقصان عوام کو ہی ہوا ہے، گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے آئل اینڈ گیس کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ ہوا ہے۔
مزمل اسلم کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی ٹی، زراعت، ٹیکسٹائل اور باقی 10 سیکٹرز میں اضافہ کیوں نہیں ہوا؟ اسٹاک ایکسچینج میں اضافہ صرف ان 3 سیکٹرز کی وجہ سے ہوا، تینوں سیکٹرز کے شیئرز میں اضافے کی وجہ سے الٹا عوام کو نقصان ہوا ہے۔