سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ جب آپ انسانی حقوق کی پامالی کریں گے تو باہر سے بیان آئیں گے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حامد رضا کا کہنا تھا کہ دو بڑے مطالبات ہیں، 26 نومبر اور 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن اور بانی پی ٹی آئی اور دیگر اسیران کی رہائی۔
انکا کہنا تھا کہ کچھ لوگ راتوں رات پیپر سائن کرکے ڈیل کرکے ملک سے فرار ہوگئے تھے، بانی پی ٹی آئی کسی ڈیل کے تحت نہیں آئینی اور قانونی جنگ لڑ کر باہر آنا چاہتے ہیں۔
حامد رضا نے کہا کہ ہم جن سیاسی قیدیوں کی بات کر رہے ہیں ان کی رہائی بھی اسی طریقہ کار پر ہوگی۔ صرف پنجاب کے اندر ایف آئی آرز کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ہر ایف آئی آر کے اندر سو، دو سو لوگ نامعلوم لکھے گئے ہیں۔
سربراہ سنی اتحاد کونسل کا کہنا تھا کہ کارکن یا رہنما کو عدالتوں سے ریلیف ملتا ہے تو ان کو نئے مقدمے میں گرفتار کر لیتے ہیں۔ ہم پراسیکیوشن کی یہ جو میلافائیڈ پریکٹس ہے اس کو روکنے پر بات کرنا چاہیں گے۔
حامد رضا نے کہا کہ ہمارا سیدھا موقف ہے کہ سویلین کا ملٹری ٹرائل ہو ہی نہیں سکتا۔ ملٹری کورٹس سے جتنے لوگوں کو سزائیں ہوئیں کیا کسی کو پتہ ہے کہ ان پر چارج کیا تھا؟ جن لوگوں کو سزائیں ہوئیں وہ ہائیکورٹ میں جائیں گے وہاں سے ریلیف ملے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا سے کچھ ٹوئٹس ہوئے اور وہ ٹاک آف دی ٹاؤن بن گئے۔ جب آپ انسانی حقوق کی پامالی کریں گے تو باہر سے بیان آئیں گے۔
صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ ڈی چوک پر معصوم اور نہتے شہریوں پر گولیاں نہ برساتے، آپ پارلیمنٹیرین کے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال نہ کرتے، آپ گھروں کے اندر خواتین کو نہ اٹھاتے۔ اگر یہ سب کچھ نہ ہوتا تو کیسے ممکن تھا کہ باہر سے کوئی ٹوئٹ کرتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آپریشن رجیم چینج کے اندر جو بائیڈن کی حکومت باقاعدہ ملوث تھی۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ٹرمپ حکومت پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرے گی۔
سربراہ سنی اتحاد کونسل کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ہمارے مطالبات نہیں مانتی تو ہم احتجاج کی طرف واپس جائیں گے۔