اقتصادی شراکت داری دراصل پاک امریکہ مضبوط تعلقات کا بنیادی عامل ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بہترین تعاون کی ایک تاریخ ہے جس کا دائرہ سفارتی تبدیلیوں سے بھی آگے ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی تعلقات ایک ایسا سنگ بنیاد ہے جو مختلف عالمی اور علاقائی چیلنجوں سے گزرا ہے۔ یہ شراکت داری، جو باہمی مفادات اور مشترکہ مواقع پر مبنی ہے آنے والے وقت میں مزید وسعت اور ترقی کی بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے۔ اقتصادی تعلقات کی مزید مضبوطی اور اسے بڑھاوا دینےکیلئے پاکستان، ٹرمپ انتظامیہ کی توجہ اور تعاون کیلئےپر امید ہے۔ کاروبار وتجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور سرمایہ کاری کلیدی اہداف ہیں۔ امریکہ پاکستان کی اعلیٰ برآمدی منڈیوں میں سے ایک اہم مقام ہے۔ جو دونوں ممالک کے درمیان فروغ پذیر تجارتی تعلقات کا بڑا ثبوت ہے۔ پاکستانی برآمدات مختلف شعبوں پر محیط ہیں جن میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات، زرعی مصنوعات،آئی ٹی خدمات، گارمنٹس اور چمڑے کا سامان، دوا سازی اور طبی آلات، کیمیکل اور متعلقہ خام مال اور کھیلوں کاسامان شامل ہے۔ یہ تمام مصنوعات اعلیٰ معیار اور مناسب لاگت کی وجہ سے امریکی مارکیٹ کو تقویت بخشتی ہیں جو ریٹیل، لاجسٹک اور مینو فیکچرنگ جیسے شعبوں میں ملازمتوں کو برقرار رکھنے اور امریکی صارفین کیلئے اعلیٰ معیار اور مناسب قیمتوں پر دستیابی میں خاص توجہ اور اہمیت رکھتی ہیں۔ تاہم اب بھی چند شعبے ایسے ہیں جن پر توجہ دینے سے یہ تعلقات مزید مضبوط اور ترقی کے ضامن ہو سکتے ہیں۔ مثلاً انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سافٹ وئیر سروسز کے میدان میں امریکی کمپنیوں کو آئی ٹی سلوشنز اور سافٹ وئیر ڈپویلپمنٹ فراہم کرنے میں پاکستان کے کردار کو وسعت دینا، شمسی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے، پیداواری صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے ہائی ٹیک صنعتوں میں تعلقات کو مضبوط بنانا، ثقافتی اور تخلیقی صنعتوں، جیسے فنون، دستکاری اور میڈیا کے ذریعے تجارتی اور ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینا، بنیادی ڈھانچے اور مشترکہ مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں میں سرمایہ کاری کر کے سیاحت کو فروغ دینا شامل ہیں۔ مشترکہ اقدامات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی وغیرہ دونوں معیشتوں کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ پاکستان میں ہنرمند کاریگروں اور مزدوروں سے امریکہ اپنی تکنیکی جدت اور ترقی کے ذریعے بہت فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت ایک مسلمہ حقیقت ہے جس سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا۔ وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے گیٹ وے کے طور پر پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن کی علاقائی استحکام میں خاص اہمیت اور کردار ہے۔ یہ جغرافیائی پوزیشن پاکستان کے علاقائی اقتصادی انضمام کو فروغ دینے کی امریکی کوششوں میں ایک اہم شراکت دار کی حیثیت دیتی ہے جس کو نظر انداز کرنا امریکہ سمیت کسی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ پاکستان کی مضبوطی، ترقی اور خوشحالی امریکہ کیلئے انتہائی اور خاص اہمیت کی حامل اور ضروری ہے۔
پاکستان طویل عرصہ سے دہشت گردی کے خلاف برسر پیکار ہے۔ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ صرف پاکستان کی جنگ نہیں بلکہ پاکستان درحقیقت امریکہ سمیت پوری دنیا کی جنگ لڑ رہا ہے جس میں پاکستان نے نہ صرف ہزاروں دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا ہے بلکہ اپنے سینکڑوں سیکورٹی افسران اور جوانوں کی قربانیاں دے رہا ہے اس جنگ میں لاتعداد شہری بھی شہید ہو چکے ہیں۔ پاکستان گزشتہ 40سال سے لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی بھی کر رہا ہے۔ دنیا کی تاریخ میں ایسی قربانیوں کی کوئی ایک بھی مثال نہیں ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک کو یہ سب کچھ ہر صورت اور ہر قسم کے حالات میں ضرور مد نظر رکھنا چاہیے۔ دنیا کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان ایک فرنٹ لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسی صورتحال میں پاکستان کے خلاف کسی بھی طرح کے اقدامات دہشت گردی کو فروغ دینے اور خطے میں امن وامان کی صورتحال کو خراب کرنے کے مترادف ہونگے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونیوالا خطے کا ایسا واحد ملک ہے جس کا ان تبدیلیوں میں کوئی کردار اور قصور نہیں ہے بلکہ پاکستان دوسروں کے کئے کی سزا بھگت رہا ہے۔ اس لئے عالمی طاقتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار پاکستان کا بھرپور ساتھ دیں۔ ایک محفوظ اور مضبوط پاکستان خطے میں سب کی ضرورت اور امن واستحکام، تجارتی اور معاشی ترقی کا ضامن ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ دنیا کے معروضی حالات اور حقائق کو جانتے ہوئے پاک امریکہ اتحاد وتعلقات مزید مضبوط ہونے جارہے ہیں۔
بعض لوگ پاک امریکہ تعلقات کو کمزور اور خراب کرنے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں جو کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گی۔ یہ سوچنا چاہیے کہ اس ملک کی مضبوطی اور خوشحالی کے ساتھ اس کی آنیوالی نسلوںکا مستقبل وابستہ ہے۔ دوسری طرف پاکستان بنتے وقت جن لوگوں نے وہ دردناک مناظر دیکھے ہیں وہ ان کو ناقابل بیان کہتے ہوئے آج بھی رونے لگتے ہیں کوئی ان سے پوچھے کہ اس ملک کیلئے کیا کیا قربانیاں دی گئی ہیں۔ شکرہے کہ اس ملک کے محافظ موجود ہیں۔ بے پناہ قربانیوں کے بعد معرض وجود میں آنیوالے وطن عزیز کی حفاظت کیلئے پاک فوج ومتعلقہ تمام دیگر سیکورٹی ادارے جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ اس لئے سب خاطر جمع رکھیں اس ملک کو کسی بھی طرح ذاتی اور سیاسی مفادات کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ملک پر ذاتی وسیاسی مفادات کو ترجیح دینے، ملک کو بدنام کرنے، معاشی طور پر کمزور کرنے اور کسی بیرونی دباؤ کے منتظر رہنے والوں کو سمجھانے کیلئے اتنا کہنا کافی ہو گا کہ ریاست پاکستان ان تمام کوششوں سے آگاہ ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے ہر گز غافل نہیں۔ اگر ایک طرف ایسی مذموم کوششیں ہو رہی ہیں تو دوسری طرف ان کا انتظام بھی موجود ہے۔ دنیا کے ممالک کسی فرد کو دیکھ کر نہیں بلکہ اپنے ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں بناتے اور فیصلے کرتے ہیں۔ اس لئے معاشی بہتری کی طرف بڑھتے پاکستان اور قوم کی خوشحالی میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کرنیوالے نامراد رہیں گے۔