بیرون ملک مقیم ہم وطنوں کی ترسیلات زر دنیا کے متعدد ترقی پذیر ملکوں کی طرح پاکستان کی معیشت میں بھی نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔ نہایت خوش آئند بات ہے کہ پچھلے برسوں میں ترسیلات زر میں رونما ہونے والا کمی کا رجحان ریکارڈ اضافے میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی یعنی جولائی تا دسمبر کے دوران ترسیلات زر 32.8 فیصد بڑھ کر 17.8 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 13.4 بلین ڈالر تھی۔تارکین وطن کی طرف سے گھر بھیجی جانے والی رقم دسمبر میں سال بہ سال 29.3 فیصد بڑھ کر 3.1 بلین ڈالر رہی۔ قومی معیشت کے دیگر اشاریوں میں بہتری کے ساتھ ترسیلات زر کا مثبت رجحان معاشی استحکام کی پائیداری میں متوقع طور پر نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔ٹورس سیکیورٹیز کے شعبہ تحقیق کے سربراہ مصطفی مستنصر کے بقول رواں مالی سال ترسیلات زر 36 بلین ڈالر سے بھی زیادہ تک پہنچ سکتی ہیں ‘ خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے میں ترسیلات زر میںبڑا اضافہ ممکن ہے۔ انہوںنے اس یقین کا اظہار بھی کیا کہ آنے والے دنوں میں ترسیلات زر قومی معیشت کے جاری کھاتے کو مستحکم رکھیں گی۔ گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے بھی توقع ظاہر کی ہے کہ رواں مالی سال ترسیلات زر 35 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی۔ان کے مطابق پاکستان کا بیرونی قرضہ 100.08 ارب ڈالر ہے، ادائیگیوں کا توازن قابو میں ہے اور دسمبر کے کرنٹ اکاؤنٹ میں سرپلس ظاہر ہونے کی توقع ہے۔پاکستان نے مالی سال 2025 کے پانچ مہینوں میں 944 ملین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 1.67 بلین ڈالر کا خسارہ تھا۔ قومی معیشت کی اس مثبت صورت حال میں ڈالر کی غیر سرکاری خرید و فروخت کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن کے بعد سرکاری بینکنگ چینلوں کے ذریعے رقوم کے مسلسل بہاؤ نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ترسیلات زر میں یہ اضافہ پاکستانی روپے پربڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔تاہم ترسیلات زر کے بڑھنے میں بعض دیگر عوامل کا بھی بڑا حصہ ہے۔اس کا ایک اہم محرک بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ہے، خاص طور پر خلیجی ممالک، یورپ اور شمالی امریکہ میں۔ ایک رپورٹ کے مطابق بدلتے ہوئے عالمی اقتصادی حالات ترسیلات زر کے بہاؤ میں مسلسل اضافے کا باعث بنے ہیں۔ باہر جانے والے بہت سے لوگ اپنے خاندانوں کی کفالت یا مقامی کاروباروں میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے زیادہ رقم گھر بھیج رہے ہیں جس سے بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر میں قابل لحاظ اضافہ ہورہا ہے ‘ توقع ہے کہ یہ رجحان جاری رہے گا اور پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور بیرونی توازن کو سہارا دینے میں اہم کردار کرتا رہے گا۔ لیکن مستقل بنیادوں پرمستحکم اور پائیدار معیشت کے قیام کیلئے جو دیگر اسباب ضروری ہیں ان میں کئی برسوں سے جاری سیاسی انتشار و محاذ آرائی کا خاتمہ اور مسلسل جاری دہشت گردی اور اس کی وجوہات کا سدباب خاص طور پر اہم ہیں۔ اس سیاسی محاذ آرائی کے باعث اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت نے بیرون ملک سے ترسیلات زر کو روکنے کی مہم چلا رکھی ہے اور ملک کے اندر بھی اس کے نتیجے میں مسلسل خلفشار جاری ہے۔ حکومت اور اپوزیشن میں جاری مذاکرات کی کامیابی ہی اس صورتحال کو ختم کرسکتی ہے لہٰذا دونوں جانب سے بات چیت کے اس عمل کو نیک نیتی سے نتیجہ خیز بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ علاوہ ازیں ملک کے اندر بھی ہر سطح کے روزگار کے مواقع بڑھائے جانے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے ہنرمندوں کی صلاحیتیں ملک کی ترقی میں براہ راست استعمال ہوسکیں اور انہیں ترک وطن کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔