• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک وقت تھا جب’ باکمال لوگ لاجواب سروس‘ پی آئی اے کی پہچان تھی۔ اس کا شمار دنیا کی لیڈنگ ایئر لائنز میں ہوتا تھااور اس نے بہت سی ایئر لائنوں کو بنانے میں کردار ادا کیا۔ پھر وہ وقت بھی دیکھنا پڑا جب اس پر زبوں حالی کے مہیب سائے منڈلانے لگے۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں وزیر ہوا بازی کے اسمبلی فلور پر غیر ذمہ دارانہ بیان نے اس کی رہی سہی ساکھ ختم کرنے میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑی۔ پی آئی اے کے منافع بخش روٹس اور یورپ کیلئے پروازیں بند ہو گئیں۔ خسارے میں اربوں ڈالر کا اضافہ ہوا۔ حالت یہ ہوگئی کہ اس کی نجکاری کیلئے صرف ایک بولی آئی اور اس سے بھی ’جگ ہنسائی‘ ہوئی۔ حکومت بدلی ،پی آئی اے بھی ایک نئے دور میں داخل ہوئی اور ساڑھے چار سال تعطل کے بعد یورپ کیلئے پروازیں بحال ہوئیں۔ گزشتہ روز قومی ایئر لائنز کی پہلی پرواز309مسافروں کو لیکر پیرس پہنچی جہاں اس کا پرتپاک استقبال ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے یورپ کیلئے پروازوں کی بحالی پر قوم کو مبارکباد دی ہے۔ پہلی پرواز کی روانگی سے قبل اسلام آباد ایئر پورٹ پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر ہوا بازی خواجہ آصف کا فلائٹ آپریشن کی بحالی کو تاریخی دن قرار دیتے ہوئے کہنا تھا یہ المیہ ہے کہ غلط فیصلوں پر احتساب نہیں ہوتا۔ پی آئی اے پر 800 ارب کا قرض ہے۔ ساڑھے چار سال یورپ کیلئے سروس معطل رہنے سے کئی سو ارب کا نقصان اٹھانا پڑا۔ موجودہ حکومت کی کوششوں سے ایئر لائن کا قومی تشخص بحال ہوا ہے۔ آئندہ دنوں میں برطانیہ اور امریکہ کیلئے پروازوں کا اجرا ہو گا۔کوشش ہو گی جلد نجکاری ہو جائے اور دیگر کمرشل ایئر لائنز کی طرح مقابلہ ہو اور یہ اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے۔ اس سے پاکستان،فرانس اور یورپی یونین کے درمیان تجارت ، سیاحت اور کاروبار کو فروغ ملے گا۔ توقع کی جانی چاہئے کہ 2025 پی آئی اے کیلئے کامیابیوں کا سال ہو گا۔

تازہ ترین