• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیکل کالجوں کے ملک گیر داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ)کے ضمن میں اس سال بھی بڑے پیمانے پر مبینہ بے ضابطگیوں کی شکایات سامنے آئی ہیں،جس سے سرکاری حلقوں میں بہت سے خدشات نے جنم لیا ہے۔قومی اسمبلی کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ایم ڈی کیٹ ختم کرنے اور میڈیکل یونیورسٹیوں کو از خود داخلہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی ادارے ایم ڈی کیٹ کے داخلوں کا اہتمام خود کریں، جبکہ پی ایم ڈی سی صرف نیشنل لائسنسنگ امتحان کے ذریعے ڈاکٹروں کو لائسنسوں کا اجرا کرےگا۔ اس ضمن میں یہ بات قابل توجہ ہے کہ اندرون ملک میڈیکل کالجوں میں داخلے کےلیے ایم ڈی کیٹ کی تیاری غریب اور متوسط طبقوں سے تعلق رکھنے والے طالب علموں اور والدین کیلئے ایک کڑی آزمائش سے کم نہیں اوراس کے باوجود ہر سال ہزاروں ہونہار امیدوار داخلہ حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔دوسری طرف بیرون ملک سے میڈیکل ایجوکیشن حاصل کرنے والے گریجویٹس کے پی ایم ڈی سی کے مخصوص ٹیسٹ کی بنیاد پر قومی دھارے میں شامل ہونے کا قانونی طریقہ کارموجود ہے ۔میڈیکل یونیورسٹیوں کو از خود داخلہ دینےسے لے کر طالبعلموں کےفارغ التحصیل ہونے تک لائسنسنگ کا امتحان پاس کرنے کی تجویزاور اس کی منظوری اندرون اور بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والوں کیلئے یکساں حیثیت کی حامل ہوگی۔تاہم اس پر بہت سے دوسرے پہلوئوں سے غور کرنے کی ضرورت ہے،جن میں غریب، محنتی اور ہونہار طلبا وطالبات کی حق تلفی نہ ہوتی ہو۔ویسے بھی میڈیکل کالجوں میں داخلے کے حوالے سے انٹرمیڈیٹ یا اس کے مساوی اے لیول کی سطح پر ملک میں قائم بعض ٹیوشن مراکز کے میڈیکل کالجوں کے داخلہ ٹیسٹ پر اثرانداز ہونے کی شکایات بڑھتی جارہی ہیں،جن کا بہرصورت ازالہ ہونا چاہئے۔

تازہ ترین