صدرڈونلڈ ٹرمپ کا دوسرا دور شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے اپنی افتتاحی تقریب میں وعدہ کیا کہ یہ ایک سنہری دور ہو گا، امیگریشن اور معیشت پر توجہ دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ امریکی سرکاری پالیسی صرف دو جنسوں کو تسلیم کرے گی، یعنی صرف مرد اور عورت۔ اب دیکھتے ہیں اقوام متحدہ کیا کرتی ہے۔ ہم جنس پرستوں کے حقوق کیلئے اقوام متحدہ نے مسلم ممالک کو خاصا پریشان کر رکھا ہے۔ صدرٹرمپ نے امریکی محکمہ انصاف کے شیطانی، پرتشدد اور غیر منصفانہ ہتھیار سازی کی مذمت کی، کہا کہ دو ہزار بیس کا الیکشن ’’دھاندلی زدہ‘‘ تھا۔ سابق ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی 6جنوری 2021 کو امریکی کیپٹل ہل پر حملے کی مجرمانہ طور پر ذمہ دار تھیں۔ بنیاد پرست اور بدعنوان اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کی کہ امریکی شہریوں سے طاقت اور دولت حاصل کر کے اسے انہی کیخلاف استعمال کیا۔ ایگزیکٹو آرڈر جاری کیے کہ 6جنوری کے کیپٹل ہنگامے میں گرفتار ہونیوالے تقریباً تمام 1600 سے زیادہ حامیوں کو معاف کر دیا گیا۔ امریکی صدر ایسے لوگوں کو معاف کر سکتے ہیں جنھوں نے وفاقی یا فوجی قوانین توڑے ہوں، تاہم یہ معافی ریاستی سطح کے قوانین توڑنے والوں پر لاگو نہیں ہوتی۔ ٹرمپ نے پہلے دورِ صدارت کے دوران 237صدارتی معافی نامے منظور کیے تھے۔ صدر اوبامہ نے بھی اپنےدور میں دو سو زائد معافی ناموں کی منظور ی دی۔ امریکہ میں معافی ناموں کی ایک پوری تاریخ موجود ہے۔ ٹِک ٹاک پر پابندی کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیاہے اور عالمی ادارہ صحت سے امریکہ کو نکال لیا گیا ہے۔ پہلی تقریب میں صدر ٹرمپ نے اپنے پیچھے ڈائس پر دنیا کے چند امیر ترین اور بااثر، کارپوریٹ لیڈروں کا مجموعہ بٹھا رکھا تھا۔ واضح طور پر نظر آنے والوں میں میٹا کے سی ای اومارک زکربرگ، ایپل کے سی ای او ٹم کک، گوگل کے سی ای او سندر پچائی، ایمیزون کے بانی جیف بیزوس، ٹک ٹاک کے سی ای او شوزی چی چیو، دنیا کی امیر ترین خاتون مریم ایڈیلسن، ہندوستانی ارب پتی مکیش امبانی اور ایکس اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک شامل تھے۔ کے سی ای او برنارڈ ارنالٹ نے اپنی اہلیہ ہیلن مرسیئر اور اپنے دو بچوں ڈیلفائن ارنالٹ اور الیگزینڈر ارنالٹ کے ساتھ شرکت کی۔ اکثر دیکھنے والوں نے سوال کیا کہ دنیا کے امیر ترین لوگوں کو اپنے ساتھ بٹھا کر ٹرمپ دنیا کو کیا میسج دینا چاہتے ہیں۔
اپنے افتتاحی خطاب میں توانائی اور امیگریشن پر قومی ہنگامی صورتحال کے اعلان کا وعدہ کیا، امریکی فوج کو سرحدوں تک محدود کرنے کی بات کی، پناہ کے متلاشیوں کے حقوق کو محدود کرنے اورخاص طور پر غیر دستاویزی تارکین وطن کے امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت دینے پر پابندی لگا دی گئی۔ انھوں نے امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فوج کو اسے (سرحد) ’سیل‘ کرنے کا حکم دیا۔ امریکی زمین کو توانائی کے حصو ل کیلئے دوبارہ کھولنے کی اجازت دی۔ خلیج میکسیکو کا نام بدل کر ’’خلیج آف امریکہ‘‘ رکھنے اور پاناما کینال کو واپس لینے کے اپنے عہد کو دہرایا۔ صدارت کا عہدے سنبھالتے ہی پہلے روز ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور اقتدار میں جاری کردہ 78 صدارتی حکم ناموں کو منسوخ کیا۔ پہلے روز بہت سے صدارتی حکم نامے جاری کیے گئے ۔صدارتی حکمنامہ امریکی صدر کی طرف سے وفاقی حکومت کو ایک تحریری حکم ہوتا ہے جس کیلئے کانگریس کی اجازت نہیں درکار ہوتی۔ ٹرمپ کےچاہنے والے امریکی کہہ رہے ہیں کہ اس نے تمام ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے جو اس نے ہمیں بتائے کہ وہ کرنے جا رہے ہیں۔ ہم اس سب سے مطمئن ہیں ۔جبکہ محالفین کا کہنا ہے کہ صدارتی حکم نامے کسی بڑے بحران سے بچنے کیلئےیا جنگی صورتحال میں جاری کیے جانے چاہئیں ۔
توقع ہے اب یوکرین کی جنگ کا بھی خاتمہ ہو گا۔ صدرٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو بھی کہاہے کہ وہ یوکرین میں جاری اپنی ’نامعقول جنگ‘ ختم کر ے ورنہ اسے نئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گاجنگ کی وجہ سے روس کی معیشت بُری طرح ناکام ہو رہی ہے اور مذاکرات کی پیشکش دراصل صدر پیوٹن کی بڑی مدد ہو گی ۔غزہ میں بھی جنگ بندی ہو چکی ہے۔ خیال ہے کہ صدر ٹرمپ اس مرتبہ پھر پوری کوشش کریں گے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حل کا کریڈٹ لے سکیں کیونکہ یہ بہت بڑی بات ہوگی ۔ پاکستان کے وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے بھی ایکس پر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبارک دی ہے۔ پاکستان میں ایکس پر پابندی ہے یقیناً یہ اچھا کام انہوں نے وی پی این کو اپنے موبائل فون پر انسٹال کرکے کیا ہو گا۔ میرے خیال میں ہمیں ایکس پر پابندی فوری طور پر ختم کرنا چاہیے کیونکہ ایکس کا مالک ایلون مسک ہے جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کا سب سے اہم مشیر ہے۔ پاکستان کے حوالے سے اگلے چند روزمیں صدر ٹرمپ اپنی پالیسی کا اعلان کرنے والے ہیں۔ پاکستانی نژاد امریکی اس سلسلے میں خاصے سر گرم ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ صدر ٹرمپ ہمارے بارے کیا فرماتے ہیں۔