• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی حکومت کا پرائمری طلبہ کو بستوں سے چھٹکارا دینے کا فیصلہ

— جنگ فوٹو
— جنگ فوٹو

وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت محی الدین وانی کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے پرائمری کے طلبہ کا بوجھ کم کرنے کے لیے آئندہ تعلیمی سال سے انہیں بے بستہ (bag less) کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت محی الدین وانی نے صدرِ پاکستان کے مشیر ڈاکٹر عاصم حسین کے گورنمنٹ گرلز اسکول اسلام آباد کے دورے کے موقع پر بریفنگ میں یہ بات بتائی۔

ان کا کہنا ہے کہ اب طلبہ بستہ اسکول میں ہی رکھیں گے، انہیں صرف ایک کتاب اور کاپی گھر کے کام کے لیے لے جانے کی اجازت ہو گی۔

— جنگ فوٹو
— جنگ فوٹو

اس موقع پر آئی بی سی سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر غلام علی ملاح اور اسکول کی پرنسپل صبا فیصل بھی موجود تھیں۔

محی الدین وانی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ان بچوں کو لیپ ٹاپ فراہم کرنے کا بھی ارادہ ہے تاکہ درسی کتب بھی کمپیوٹر سے پڑھ لیا کریں۔

انہوں نے کہا کہ 240 پرائمری اسکولوں کے 65 ہزار بچوں کو مفت کھانا (ظہرانہ) فراہم کیا جا رہا ہے، جس پر فی بچہ 45 روپے اخراجات آتے ہیں جن میں سے 15 روپے این جی او فراہم کرتی ہے اور وہی کھانا پکانے کی ذمے دار ہے۔

— جنگ فوٹو
— جنگ فوٹو

وفاقی سیکریٹری تعلیم و تربیت کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے 25 فیصد انرولمنٹ بڑھی ہے، اسکول چھوڑنے والے بچوں کی تعداد ختم ہو گئی۔ 

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 2 لاکھ 10 ہزار صبح میں اور 50 ہزار بچے شام کے اسکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں، ہم نے 45 خراب بسوں کی مرمت کی اور انہیں گلابی رنگ سے آراستہ کیا، یہ بسیں طلبہ کو لانے اور لے جانے کا کام کرتی ہیں، جس کی وجہ سے انرولمنٹ میں مزید اضافہ ہوا۔

ان کے مطابق 100 اسکولوں میں ارلی چائلڈ ہڈ پروگرام شروع کیا اور اس وقت وہاں 7 ہزار بچے زیرِ تعلیم ہیں۔ 

وفاقی سیکریٹری نے بتایا کہ 550 اسمارٹ کلاس رومز اور 22 گوگل سینٹرز آف ایکسیلنس قائم کیے جا چکے ہیں۔

ٹاپ ملکی جامعات کے 80 طلبہ کی بطور استاد خدمات حاصل کی ہیں، 75 آئی ٹی ماہرین کو ملازمتیں دی ہیں جبکہ اسکولوں میں جرمن، چینی، عربی،  جاپانی اور دیگر زبانیں پڑھانا شروع کر دی ہیں۔

اس کے علاوہ اسکول کے طلبہ کو فنانشل پروگرامز اور انٹرپرینیور شپ کی بھی تعلیم دے رہے ہیں تاکہ وہ بجٹ اور دیگر مالی امور بھی سنبھال سکھیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسلام آباد کے تمام اسکولوں سے پیلا رنگ ختم کر کے انہیں رنگ برنگا کر دیا گیا ہے تاکہ اسکول خوبصورت لگیں، کئی اسکولوں میں جم اور جدید کتب خانے تعمیر کر دیے گئے ہیں، اسکولوں میں صحت کے مراکز بنائے گئے ہیں جہاں بچوں کی آنکھوں کی جانچ کی گئی تو پتہ چلا کہ 15 فیصد بچوں کی نظر کمزور ہے اور انہیں پڑھنے سے سر میں درد رہتا ہے، چشمہ لگنے سے ان کی پڑھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوا، اس کے علاوہ بچوں کے لیے ہاتھ دھونے کی خصوصی جگہیں بنائی گئی ہیں تاکہ جراثیم سے بچ سکھیں۔

محی الدین وانی نے یہ بھی کہا ہے کہ ان اقدامات کی وجہ سے 5 ہزار بچے نجی اسکولوں کو چھوڑ کر سرکاری اسکولوں میں داخل ہوئے۔

اس موقع پر ڈاکٹر عاصم حسین نے اسکول کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ یہ سرکاری اسکول کسی بھی طور پر اچھے پرائیویٹ اسکول سے کم نہیں۔

 انہوں نے سیکریٹری تعلیم سے کہا کہ وہ سندھ کے سرکاری اسکولوں کی بھی مدد کریں۔

قومی خبریں سے مزید