کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیل نے 4 خواتین فوجیوں کی رہائی کے بدلے جن 200فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے ان میں سب سے معمر فلسطینی اسیر محمد طوس اور رائد السعدی بھی شامل ہیں، محمد طوس کو 40سال اور رائد السعدی کو 36سال قید گزارنے کے بعد رہا کیا گیا ہے۔رائد السعدی 1989اور محمد طوس 1985سے اسرائیلی جیلوں میں قید تھے ۔ محمد طوس کی عمر 69 سال ہے۔ وہ 1985 سے قید تھے۔ وہ 40 سال تک مسلسل قید کی سزا بھگت کر رہا ہوئے ہیں۔ اسی طرح رائد السعدی بھی شامل 36 سال سے اسرائیلی قید میں تھے، وہ اگست 1989 سے گرفتار تھے، اسرائیل نے انہیں دو بار عمر قید کیساتھ 20سال کی سزا سنائی تھی،وہ 36سال کی عمر میں گرفتار ہوئے اور انہوں نے 36ہی سال بعد 72سال کی عمر میں رہائی پائی،والدہ سمیت کئی رشتہ دار انتقال کرچکے۔ رائد السعدی 3 جنوری 1963 کو جنین کے قصبے السِیلہ الحارثیہ میں پیدا ہوئے تھے۔ رائد السعدی بچپن سے ہی اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کیلئے مشہور تھے اور انہیں 17 سال کی عمر میں 6 ماہ تک گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے اپنے قصبے میں بجلی کے کھمبوں پر فلسطینی پرچم لہرایا تھا۔وہ اگست 1989 سے گرفتار تھے اور اسرائیلی عدالتوں نے انہیں اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز سے تعلق رکھنے اور فوجی کارروائی کرنے کے الزام میں دو بار عمر قید کے ساتھ ساتھ مزید 20 سال قید کی سزا سنائی تھی۔