فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) نے آج ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ سندھ کی تمام سرکاری جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں مزید دو دن کےلیے معطل رہیں گی۔
فپواسا کے آن لائن اجلاس میں سندھ حکومت کو سندھ کی سرکاری جامعات میں جاری بحران کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور کہا گیا کہ حکومت کے غیر سنجیدہ اور متکبرانہ رویے نے بحران کو مزید سنگین کردیا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت کی لاپرواہی اور اشتعال انگیز رویے کی وجہ سے اساتذہ کو تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ تدریسی برادری بیوروکریٹس کی بطور وائس چانسلر تعیناتی کی شدید مخالفت کرتی ہے کیونکہ اس طرح کے فیصلے تعلیمی معیار اور اداروں کی خود مختاری کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
فپواسا سندھ شاخ وزیراعلیٰ سندھ کے اساتذہ اور اکیڈمی کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ اس طرح کے بیانات تدریسی پیشے کے احترام کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں اور اساتذہ کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں جس سے سندھ میں اعلیٰ تعلیم کا وقار خطرے میں پڑ جاتا ہے۔
اجلاس میں کراچی یونیورسٹی، سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی جامشورو، سندھ یونیورسٹی جامشورو، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد، سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈوجام، یونیورسٹی آف سوفزم اینڈ ماڈرن سائنسز، قائد عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نوابشاہ، شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور، مہران یونیورسٹی کیمپس خیرپور، ٹیکنیکل یونیورسٹی خیرپور، شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور اور دیگر اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
اجلاس میں طے کیا گیا کہ منگل، 28 جنوری کو، سندھ کی تمام سرکاری جامعات کی اساتذہ کی تنظیمیں، فپواسا سندھ شاخ کے بینر تلے، کراچی پریس کلب پر بڑے پیمانے پر احتجاج کریں گی۔
فپواسا سندھ شاخ دیگر تنظیموں، جیسے سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن (سپلا)، کراچی بار ایسوسی ایشن اور سول سوسائٹی گروپس کو بھی احتجاج میں شرکت کی دعوت دے گی تاکہ تدریسی برادری کے مطالبات کی حمایت کی جا سکے۔
فپواسا سندھ شاخ نے فیصلہ کیا کہ فپواسا پاکستان کے صدر اور جنرل سیکریٹری کو گزارش کی جائے گی کہ وہ اپنے اسلام آباد میں ہونے والے پیر کے اجلاس اور پریس کانفرنس میں سندھ کی جامعات کے بحران کو اُجاگر کریں۔
مرکزی تنظیم سے یہ بھی درخواست کی جائے گی کہ وہ سندھ کی تدریسی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلیے پورے ملک میں ’یوم سیاہ‘ منانے کا اعلان کرے۔
مزید برآں فپواسا پاکستان سے کہا جائے گا کہ وہ صدر اور وزیراعظم پاکستان کو ایک خط ارسال کرے جس میں سندھ کی سرکاری جامعات کو درپیش سنگین مسائل پر روشنی ڈالی جائے، سندھ کی قیادت اسی نوعیت کا خط ارسال کرے گی۔
فپواسا سندھ چیپٹر نے فیصلہ کیا کہ سندھ کے معروف وکلاء سے مشاورت کی جائے گی تاکہ سرکاری جامعات کی خود مختاری اور مؤثریت کو خطرے میں ڈالنے والے مجوزہ ترمیمی بل کے خلاف قانونی درخواست دائر کرنے کا امکان تلاش کیا جا سکے۔
فیڈریشن تمام متعلقہ فریقین، بشمول وفاقی حکومت، عدلیہ اور سول سوسائٹی سے اپیل کرتی ہے کہ وہ بحران کو فوری طور پر حل کرنے اور سندھ میں اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کو محفوظ بنانے کےلیے فوری مداخلت کریں۔