• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مجھے پتہ چلا کہ میری وجہ سے پنڈی، گوجر خان، گجرانوالہ، جلال پور جٹاں اور چک وٹا سٹا سے کئی لوگ فدو قصائی کو دیکھنے اور ملنے کیلئے جوق در جوق لاہور آرہے ہیں۔ وہ بیڈن روڈ پر چکر کاٹتے کاٹتے چکرا جاتے ہیں۔ ان کو فدو قصائی کہیں بھی دکھائی نہیں دیتا۔ وہ دلبرداشتہ اور مایوس ہوکر لوٹ جاتے ہیں۔ یہ سیاہ بختی ان پر میری وجہ سے آن پڑی ہے۔ اور پھر ایک روز اخبار کے دفتر سے میرے لئے فون کال آئی۔ کسی نے پنجابی لہجے میں بات کرتے ہوئے کہا۔ ’’یار، یہ فدو قصائی کے بارے میں تم نے کیا لکھ مارا ہے کہ لوگوں نے لاہور کو ہلا کر رکھ دیا ہے؟ اور یہ فدو قصائی ہے کون؟ کل کلاں لوگوں سے ووٹ تو نہیں مانگے گا؟‘‘مجھے تو نہیں لگتا کہ فدو قصائی کا تعلق ووٹ مانگنے والوں کی برادری سے ہے۔ پورے پاکستان سے آئے ہوئے لوگ فدو قصائی سے ملنے کے لئے بیڈن روڈ کے آس پاس گھومتے رہتے ہیں۔ کئی لوگ فدو قصائی کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے لاہور میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔تب مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ فدو قصائی لمبا تڑنگا تھا، بلکہ ہے۔ دور سے بلکہ قریب سے پہلوان لگتا ہے۔ فدو قصائی ویسے بھی کمال کا آدمی ہے۔ وہ کسی کو اپنا اصلی نام نہیں بتاتا… اپنا پتہ نہیں دیتا۔ فدو قصائی کے بارے میں حیرت انگیز بات بتا دوں میں آپ کو ۔ اگر آپ بہت زیادہ بلکہ ضرورت سے زیادہ پڑھے لکھے ہیں۔ تو پھر معقول بھاگ دوڑ یعنی تگ و دو کے بعد آپ فدو قصائی کو ڈھونڈ نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے اور بغلیں بجائیں گے۔ اگر آپ میری طرح گئے گزرے ہیں۔لکھنے پڑھنے سے نابلد ہیں تو پھر فدو قصائی کو تلاش کرنے کی بھاگ دوڑ میں آپ بیڈن روڈ کے چکر کاٹتے کاٹتے ادھ موئے ہو جائیں گے دس جوڑیاں جوتوں کی گھس جائیں گی، مگر فدو قصائی آپ کو نہیں ملے گا۔ بیڈن روڈ کے آس پاس فدو قصائی صرف قسمت والوں کو ملتا ہے۔ قسمت کا کھیل بڑا نرالا ہوتا ہے۔ قسمت کے کھیل کا اسکرپٹ لکھنے والے سے آپ کبھی نہیں جیت سکتے۔ سنا ہے کہ اسکرپٹ میں آپ کا آخری انجام لکھا ہوتا ہے۔ایک بات آپ کو ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ کچھ حاصل کرنے کیلئے پڑھے لکھے لوگوں کو تگ و دو یعنی بھاگ دوڑ کرنی پڑتی ہے۔ اس بھاگ دوڑ میں وہ ہاتھ پائوں تڑوانے کے بعد کسی کام کے نہیں رہتے۔ زخمی ہو جانے کے بعد ٹیم سے نکال دیئے جاتے ہیں۔ پانے کیلئے کچھ کھونا پڑتا ہے۔ سونے کے چمچ سے گلاب جامن کھانے کے لئے گلاب جامن اہم نہیں ہوتا۔ اہم سونے کا چمچ ہوتا ہے۔ سونے کے چمچ سے گلاب جامن کھانے کے لئے سیانے گلاب جامن کے چکر میں نہیں پڑتے۔ وہ سونے کا چمچ حاصل کرنے کے لئے تگ و دو شروع کر دیتے ہیں۔ انڈا فرائی کرنے کے لئے آپ کو سب سے پہلے انڈا حاصل کرنے کے لئے تگ و دو کرنی پڑے گی۔ انڈا دینے والی دو طرح کی مرغیاں آپکو ملتی ہیں۔ ایک وہ مرغی جو بغیر مرغے کے انڈا دے سکتی ہے۔ ایسی مرغی کو عام طور پر فارمی مرغی کہتے ہیں۔ دوسرے وہ مرغی جو مرغے کے بغیر انڈا نہیں دیتی۔ ایسی مرغی کو دیسی مرغی کہتے ہیں۔نیک اور پرہیز گار لوگ دیسی مرغی کھانا پسند کرتے ہیں۔ باقی ماندہ بھٹکے ہوئے لوگ فارمی مرغی کھاتے ہیں۔ اگر آپ مرغی کھانے کا شوق رکھتے ہیں تو پھر کسی عالم سے فتویٰ لے کر مرغی کھایا کریں۔ایسا کام صرف پڑھے لکھے لوگ کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پڑھے لکھے لوگ بینک سے قرضہ لے کر پلاٹ خریدتے ہیں اور پھر قرض معاف کروانے کی دوچار ترکیبیں استعمال کرکے قرض معاف کروا دیتے ہیں۔ ملازمت ایسی تلاش کرتے ہیں جس میں اوپر سے آنے والی آمدنی کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ ایک پڑھا لکھا شخص ڈاکٹر تھا اور عوام کی خدمت کرتا تھا۔ عوام کی خدمت کرتے کرتے تھک گیا۔ اس نے ڈاکٹری چھوڑ دی اور کسٹمز کے ادارے میں ملازمت کرلی ۔ ایسے کاموں میں تگ و دو کرنی پڑتی ہے، اور تگ و دو پڑھے لکھے شخص سے بہتر اور کوئی نہیں کرسکتا۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کم پڑھے لکھے لوگ کم بھاگ دوڑ یعنی تگ و دو کرتے ہیں۔ ناخواندہ لوگ تگ و دو میں اپنی جان کی بازی لگا دیتے ہیں۔ مسکین اور ان پڑھ لوگ روزی روٹی کمانے کیلئے ٹھیلے پر مونگ پھلی، گنڈیریاں، مرجھائی ہوئی سبزیاں بیچتے ہیں اور کاٹھ کباڑ بیچتے ہیں ۔ آپ روزگار کی خاطر چاہے محنت مزدوری کرتے ہو، ہمارے معاشرے میں آپ کو زندہ رہنے کے لئے بھتہ دینا پڑتا ہے۔ بھتہ آپ کو دہاڑی ہفتہ وار اور ماہوار دینا پڑتا ہے۔ آپ انکار نہیں کرسکتے۔ انکار کرنے کی صورت میں آپ ریڑھی نہیں چلاسکتے۔ اور جب آپ ریڑھی نہیں چلاسکتے تب آپ اپنے بچوں کا پیٹ نہیں پال سکتے۔مگر یہ ضروری نہیں کہ بھاگ دوڑ اور تگ و دو کے بعد فدو قصائی آپ کو مل جائے۔ اگر کبھی فدو قصائی آپ کو مل بھی جائے ، آپ اس کو پہچانیں گے کیسے؟ ہر پہلوان نما شخص فدو قصائی نہیں ہوتا۔آپ سو چ رہے ہوں گےکہ فدو قصائی سے میرا کیا تعلق ہے وہ میرا کیا لگتا ہے؟ کہنے والے کہتے ہیں مخفی باتوں کو پوشیدہ رکھنے میں عافیت ہوتی ہے۔ کسی منگل کے روز جنگل میں آپ کو میں بتائوں گا کہ فدو قصائی کو ن ہے اور وہ پاکستان کا پریزیڈنٹ کیوں نہیں بن سکتا۔

تازہ ترین