برطانوی اخبار گارجین میں گزشتہ دنوں سی پیک کے بارے میں ایک چینی سفارتکار سے متعلق مضمون شائع ہوا جو مکمل طور پرجھوٹ اور پاک چین تعلقات میں بد اعتمادی پیدا کرنے کی گھٹیا وناکام کوشش ہے ۔ اسلام آباد میں چینی سفارتخانہ کی جانب سے رپورٹ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل جھوٹ قراردیا گیا ہے۔ چینی سفارت خانہ کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ میں استعمال کی گئی زبان، الفاظ اور بیانات قطعی طور پر غیر معتبر اور چینی موقف کو سمجھنے سے نابلد ہونے کا ثبوت ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانوی اخبار کی اس رپورٹ میں پیشہ ورانہ اخلاقیات کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
مذکورہ اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد میں چین کے سیاسی سیکرٹری وانگ شن جیے نے سی پیک منصوبوں سے متعلق پاکستانی حکومت پر ’’ جھوٹے بیانات‘‘ دینے کا الزام لگایا، جس سے مقامی لوگوں میں غیر حقیقت پسندانہ توقعات پیدا ہوگئی ہیں۔ اس اخباری رپورٹ میں مذکورہ چینی سفارتکار کی طرف سے مزید کہا گیاتھا کہ چین پاکستان کی طرح بیانات نہیں دیتا بلکہ وہ صرف ترقی پر توجہ مرکوز رکھتا ہے۔ مذکورہ جھوٹی رپورٹ میں چینی عہدیدار کی طرف سے جاری من گھڑت بیان میں یہ بھی کہا گیاتھا کہ سیکورٹی کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے اور اگر یہی صورتحال برقرار رہتی ہے تو یہ سی پیک کے مستقبل کیلئے خطرناک اور غیر یقینی ہوگی اور ایسے غیر یقینی ماحول میں کام کرنے کوئی نہیں آئے گا۔
اسلام آباد میں چینی سفارتخانے کی جانب سے گزشتہ روز جاری کئے گئے بیان میں مذکورہ اخباری رپورٹ کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے من گھڑت، بے سروپا اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ سی پیک کے منصوبے جاری ہیں اور ان پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔ اخباری رپورٹ میں بلوچستان کے عوام اور سی پیک پر کام کرنیوالے چینی عملے کے بارے میں نفرت انگیز ذکر کی شدیدمذمت کی گئی ہے۔ اس بارے میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں بلوچستان میں ترقیاتی کوششوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ان تفصیلات میں سفارتخانے کی جانب سے کہا گیاہے کہ گزشتہ سال مارچ میں بلوچستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ہنگامی طور پر ایک لاکھ ڈالر کی نقد امداد فراہم کی گئی۔ مئی میں چین نے بلوچستان میں10ہزار سولر لائٹنگ کاسامان تقسیم کیا۔ جون میں گوادر بلوچستان میں چین پاکستان دوستی اسپتال اور گوادر میں پانی کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئےپلانٹ کا افتتاح کیا۔ چینی سفارتخانے کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جولائی میں چین نے بلوچستان سے ایک میڈیا وفد چین بھیجا۔ اگست میں20ہزار ہیلتھ کٹس بلوچستان میں تقسیم کی گئیں۔گزشتہ سال 2024ءمیں کئے گئے یہ تمام اقدامات بلوچستان کے عوام کی مدد اور آسانی کیلئے کئے گئے ۔
چینی سفارتخانے کی طرف سے بیان میں جاری تفصیلات میں مزید کہا گیا ہے کہ اکتوبر میں نیا گوادر انٹر نیشنل ائیرپورٹ کامیابی سے تکمیل کو پہنچا جس سے اندرونی اور بیرونی ممالک پروازوں کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔ نومبر میں گوادر کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے وفود کو چین بھیجاگیا۔ دسمبر 2024میںCPECمنصوبے کے پاکستانی عملے بشمول بلوچستان میں کام کرنے والے عملے کو ایوارڈز دئیے گئے۔بیان میں مزید کہاگیا کہ چین جلد ہی بلوچستان یونیورسٹی، سردار بہادر خان یونیورسٹی اور گوادر یونیورسٹی کے طلباء کیلئے اسکالر شپ جاری کرےگا۔ بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ یہ ٹھوس اور عملی اقدامات وکامیابیاں گوادر اور بلوچستان کی ترقی کیلئےچین کے عزم اور اعتماد کی نمائندگی کرتی ہیں۔
سی پیک کے خلاف دشمنوں کی کوششیں کوئی نئی بات نہیں، یہ ناپاک کوششیں سی پیک کی شروعات سے جاری ہیں۔ کبھی اسی طرح کے جھوٹے بیانات مختلف غیر ملکی اخبارات میں شائع کروائے جاتے ہیں تاکہ اس اہم منصوبے کے بارے میں غیر یقینی صورتحال اور شکوک وشبہات پیدا کیے جائیں ،کبھی دہشت گردی کی واردات کے ذریعے خوف پھیلانے کی مکروہ کوششیں کرائی جاتی ہیں، کبھی پاک چین دوستی کو کمزور کرنے اور سی پیک کو ناکام بنانے کیلئے بے شرمی کے ساتھ جھوٹا پروپیگنڈہ کیاجاتا ہے۔ لیکن پاک چین دوستی اور سی پیک ایک فولادی دیوار ہے ،جس سے سرٹکرانے والے اس دیوار کا تو کچھ نہیں بگاڑ سکتے البتہ اپنا سر زخمی اور منہ کالا ضرور کرتے ہیں۔