• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف سے بات کرنے سے پہلے ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا، سندھ کابینہ کا وفاق سے شکوہ

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

سندھ کابینہ نے وفاقی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بات کرنے سے قبل سندھ کو اعتماد میں نہ لینے پر شکوے کا اظہار کیا گیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت آج کابینہ کا اجلاس ہوا۔

اجلاس کے دوران کیبنٹ اراکین نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایگریکلچر انکم ٹیکس لگانے سے سبزیوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی، زرعی ٹیکس لگنے سے گندم اور دیگر اجناس بھی مہنگی ہو جائیں گی۔

سندھ کابینہ نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کو آئی ایم ایف سے بات کرنے سے پہلے سندھ کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ سندھ کابینہ ملکی مفاد میں زرعی ٹیکس کی منظوری دے رہی ہے، وفاقی حکومت سے دوبارہ بات کروں گا۔

وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ کے مطابق ایگریکلچر انکم ٹیکس بورڈ آف ریونیو کے بجائے سندھ ریونیو بورڈ جمع کرے گا، سندھ حکومت نے ایگریکلچر انکم ٹیکس میں لائیواسٹاک کو شامل نہیں کیا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ قدرتی آفات کی صورت میں ایگریکلچر انکم ٹیکس میں ایڈجسٹمنٹ ہو گی، آباد اراضی چھپانے کی صورت میں جرمانہ لگایا جائے گا۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چھوٹی کمپنیوں پر زرعی ٹیکس 20 فیصد اور بڑی کمپنیوں پر 28 فیصد لاگو ہو گا۔

وزیراعلیٰ کے مطابق 20 کروڑ روپے سے 25 کروڑ روپے تک زرعی آمدن پر 2 فیصد، 25 کروڑ سے 30 کروڑ روپے پر 3 فیصد، 30 کروڑ سے 35 کروڑ روپے تک زرعی آمدن پر 4 فیصد، 35 کروڑ سے 40 کروڑ روپے تک 6 فیصد، 40 کروڑ سے 50 کروڑ روپے تک زرعی آمدن پر 8 فیصد جبکہ 50 کروڑ سے زائد پر 10 فیصد ایگریکلچر انکم ٹیکس لگے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ساتواں این ایف سی ایوارڈ 2010ء سے چل رہا ہے، وفاق صوبوں کو ڈویژنل پول سے شیئرز کے متعلقہ فنڈز منتقل کرتا ہے، ڈویژنل پول میں انکم ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، فیڈرل ایکسائز اور کسٹمز شامل ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سندھ کو 2022ء میں 498.067 بلین روپے ملے تھے، این ایف سی ایورڈ کے 3 سال کے بقایا جات 77.16 بلین روپے مل چکے ہیں۔

تجارتی خبریں سے مزید