پاکستانی معیشت پر ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ سامنے آگئی جس کے مطابق مالیاتی خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر ہے جبکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 7 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال2025ء میں مالیاتی خسارہ 5.38 فیصد رہا جو 9 سال میں سب سے کم ہے۔ پاکستان کا مالیاتی خسارہ حکومت اور آئی ایم ایف کے تخمینے سے کم رہا، حکومت اور آئی ایم ایف نے مالی سال 2025ء میں مالی خسارے کا تخمینہ 5.6 فیصد لگایا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اخراجات میں 36 فیصد اضافہ ہوا، بلند شرح سود کی وجہ سے نان ٹیکس محصولات میں 66 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ 5 سال میں ایف بی آر کی آمدنی پی ڈی ایل سمیت 4.3 کھرب رہی، سال 2025ء میں ایف بی آر کی آمدنی پی ڈی ایل سمیت 12.9 کھرب روپے ہوگئی۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 5 سال میں جی ڈی پی کا حجم 2.75 گنا بڑھ کر 41 کھرب روپے سے 114.6 کھرب روپے ہوگیا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 7 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، ایف بی آر ٹیکس بشمول پی ڈی ایل سال 2025ء میں بڑھ کر 11.3 فیصد ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق ایف بی آر ٹیکس سال 2024ء میں 9.7 فیصد کے مقابلے میں 7 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ ایف بی آر ٹیکس گزشتہ 5 سال میں اوسطاً 9.9 فیصد کی سطح تک پہنچ گیا، پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ریکارڈ ہوا جو 2 دہائیوں میں سب سے زیادہ سرپلس ہے۔
متن میں کہا گیا کہ جی ڈی پی کا 2.4 فیصد سرپلس حکومت کے 2.2 فیصد اور آئی ایم ایف کے 2.1 فیصد تخمینے سے بہتر ہے۔ ایف بی آر محصولات کا سود کی ادائیگی پر 76 فیصد خرچ ہوا جو سال 2024ء میں 88 فیصد تھا، قرض پر شرح سود میں کمی سے سود کے اخراجات میں 9 فیصد کمی ہوئی۔
رپورٹ میں کہنا ہے کہ پاکستان میں 2 دہائیوں بعد 2026ء میں پرائمری سرپلس مسلسل تیسرے سال بہتر رہنے کا تخمینہ ہے، مجموعی مالیاتی خسارہ 2026ء میں جی ڈی پی کے 4 سے4.1 فیصد ہوسکتا ہے، جو 2 دہائیوں میں سب سے کم ہے۔