امریکی سینیٹر برنی سینڈر نے امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ کے حوالے سے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی کو قتلِ عام اور جنگی جرم سمجھتا ہوں۔
انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے مجوزہ غزہ پلان پر کھل کر تنقید کی ہے، انہوں نے ٹرمپ کے مجوذہ غزہ پلان کو ناقابلِ عمل قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ 15 ماہ جاری رہنے والے غزہ کے بحران نے 45 ہزار لوگوں کی جانیں لے لیں، 1 لاکھ سے زائد لوگ زخمی ہیں، گھر تباہ ہو چکے ہیں۔
امریکی سینیٹر برنی سینڈر نے صدر ٹرمپ کے اس بیان پر بھی شدید تنقید کی ہے جس میں ٹرمپ نے مصر اور اُردن کو کہا ہے کہ وہ غزہ سے بے دخل ہونے والوں کو پناہ دیں اور غزہ کو ایک ڈیمولیشن سائٹ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں ہیلتھ کیئر اور تعلیم کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور ہم تقریباً 22 لاکھ لوگوں کو بے خل کرنے کی باتیں سن رہے ہیں۔
سینیٹر برین سینڈر نے طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایسا ہی ہے جیسے ایک دریا کنارے کچھ خوبصورت تعمیر کرنے جا رہے ہیں تاکہ کوئی امیر آدمی مصحور کن منظر دیکھ کر لطف اندوز ہو سکے۔
برنی سینڈر کا تعلق نہ تو رپبلکن پارٹی سے ہے، نہ یہ ڈیموکرٹک پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی وجۂ شہرت یہی ہے کہ وہ امریکا کی تاریخ کے سب طویل عرصے رہنے والے غیر جانبدار کانگریس مین ہیں، لیکن ڈیموکریٹس کے قریب تصور کیے جاتے ہیں، وہ صحت اور تعلیم کو مہنگا کرنے کے بجائے اسے ریاست کی ذمے داریوں کے اندر رکھنے کے حامی تصور کیے جاتے ہیں، تاکہ عام امریکی شہری مہنگی تعلیم اور صحت پر پیسے بچا سکیں۔