پاکستان ریلوے افسران کے خلاف عدالتی حکم پر مقدمہ درج کرلیا گیا، جس میں ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس) ریلوے اور ڈپٹی ڈائریکٹر نامزد کیے گئے ہیں۔
صدر تھانے میں درج مقدمے میں ہنگامہ آرائی اور جان سے مارنے کی دھمکی سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔
عدالتی حکم پر درج مقدمے میں ریلوے افسران سمیت 30 سے 40 نامعلوم افراد بھی نامزد کیے گئے ہیں۔
ریلوے حکام نے ایف آئی آر درج ہونے پر چیف سیکریٹری سندھ کو خط ارسال کیا ہے، جس میں بتایا گیا کہ معمول کے مطابق تجاوزات کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔
حکام کے مطابق مدعی نے حقائق کے بر خلاف مقدمہ درج کرایا ہے، چیف سیکرٹری اس معاملے میں موثر کردار ادا کریں۔
مدعی مقدمہ کے مطابق 24 جنوری کو نامعلوم افراد نے میرے پلاٹ پر تعمیرات گرانا شروع کیں، میں نے ساتھیوں کے ساتھ روکنے کی کوشش کی تو فائرنگ شروع کردی گئی۔
ایف آئی آر متن کے مطابق واقعہ 24 جنوری کو پیش آیا، نامعلوم افراد نے بھاری مشینری کے ساتھ 2 گھنٹے پلاٹ پر توڑ پھوڑ کی۔
اس معاملے پر 11 فروری کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کے حکم پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔