• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترک صدر رجب طیب اردوان کی پاکستان آمد پر ان کا پرتپاک خیر مقدم خوش آئند امر ہے ۔پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات دوستی اور بھائی چارے کی مضبوط مثال، خطے کے استحکا م اور ترقی کی مضبوط بنیاد ہیں۔ پاک ترکیہ تجارتی، ثقافتی اور اقتصادی سطح پر ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔ دونوں ممالک کو درپیش مشترکہ داخلی و خارجی چیلنجز، بالخصوص غزہ کے حوالے سے امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات پر مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ دیگر مسلم ممالک کے ساتھ مل کر امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا حل نکالنا ہو گا۔ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے اندرونی استحکام بنیادی شرط ہے، جمہوری معاشرے میں اندرونی استحکام، سیاسی استحکام سے منسلک اور مشروط ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے بھی کرپشن کے حوالے سے شائع کیے جانے والے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2024میں 180 ممالک کی درجہ بندی میں پاکستان کا 135واں نمبر ہے جو گزشتہ برس 133تھا۔ پاکستان دنیا کا 46واں کرپٹ ترین ملک بن گیا جب کہ گزشتہ برس 48واں ملک تھا۔ بھارت 96ویں نمبر پر، ترکیہ 107ویں، بنگلا دیش 151ویں اور افغانستان 165ویں نمبر پر ہے۔ ورائٹیر آف ڈیموکریسی پروجیکٹ میں پاکستان کی تنزلی ہوئی ہے۔ کرپشن ایک معاشرتی بیماری ہے اور اس کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ اگر حقیقی معنوں میں اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت اس ناسور کو ختم کرنے کا عزم کر لے تو ہم ایک خوشحال، شفاف، اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ بدعنوانی کے خلاف جنگ لڑنی ہو گی۔ کرپٹ عناصر کے خلاف ہمیں اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کرنا ہو گا۔ بدعنوانی یا کرپشن نےملکی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ پاکستان اس وقت شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے بدعنوانی کا مقابلہ کرنے میں حکومت کی نا اہلی نے عوام کے اعتماد کو کھو دیا ہے اور اس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی رک گئی ہے۔ وسائل کی غلط تقسیم، غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی اور غربت کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔ عوام میں بدعنوانی کے خلاف شعور اُجاگر کرنے اور سوچ کو بدلنا ہوگا۔ مساوات، شفافیت، عدل و انصاف اور میرٹ کا بول بالا ہی بہتر طرز حکمرانی کی اصل روح ہیں۔بد عنوانی ایک معاشرتی برائی ہے اور معاشرتی برائیاں معاشروں کی تباہی کا سبب بنتی ہیں۔ ان حالات میں پاکستان کو کمزور جمہوری نظام، حکومت میں بار بار تبدیلیوں اور سیاسی پولرائزیشن کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے۔ پاکستان میں غربت کی شرح بلند ہے، 40فیصد سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ بے روزگاری ایک اور اہم معاشی چیلنج ہے، جس میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ملازمتیں تلاش کرنے سے قاصر ہے۔ افراط زر ایک مستقل مسئلہ ہے، جس میں ضروری اشیاء اور خدمات کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جس سے غریبوں کے لیے اپنا پیٹ بھرنا مشکل ہو گیا ہے۔ رہی سہی کسر رمضان المبارک سے قبل گراں فروش مافیا نے قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرکے پوری کر دی ہے۔ حکومت گراں فروشی کی روک تھام کو یقینی بنائے تاکہ لوگ معاشی مجبوریوں سے آزاد ہوکر رمضان المبارک میں روزے رکھ سکیں۔

تمام سیاسی جماعتیں بھی اس وقت ملکی صورتحال کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے مل بیٹھ کر مسائل کے حل پر توجہ دیں کیونکہ مل کر آگے بڑھنے میں ہی سب کی بقا اور ملک کی بہتری ہے۔قرضوں کا بھاری بوجھ، دہشت گردی، آسمان کو چھوتی مہنگائی، بے روزگاری، اقربا پروری اور بدعنوانی جیسے مسائل نے ملک کیلئے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔ آج یہ مسائل ملک کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں ان مسائل کے حل کیلئے لسانیت، علاقائیت، فرقہ واریت اور سیاست سے بالاتر ہو کر سیاسی جماعتوں کو ملکی مفاد کو ترجیح دینا ہو گی۔ سیاسی عدم استحکام ایک اور اہم مسئلہ ہے جو آج ہمیں درپیش ہے اور بدقسمتی سے اس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے آج معاشرے سے برداشت، تحمل مزاجی اور رواداری کم ہوتی جا رہی ہے جبکہ نفرت، تقسیم اور عدم برداشت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس وقت اداروں کی بے توقیری عام بات ہوگئی ہے۔اس سے داخلی انتشار میں اضافہ ہو گا۔ ملک و قوم کی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں ہو سکتا۔ ملک اس وقت بدترین حالات سے گزر رہا ہے نہ امن و امان ہے اور نہ بنیادی سہولیات، معیشت کی صورتحال بھی بہت اچھی نہیں ہے۔ ان دگرگوں حالات میں بھی حکمران طبقہ

اپنے اللے تللوں پر اربوں روپے خرچ کر رہاہے پاکستان میں چہرے بدلنے سے حالات نہیں بدلیں گے بلکہ اس کیلئے ضروری ہے کہ نظام کو بدلا جائے۔ عوامی مشکلات کے اس دور میں پاکستانی عوام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عام شہریوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بیرونی ملک دشمن عناصر کی ایما پر دہشت گرد معصوم پاکستانیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ہماری سیکورٹی فورسز ملک دشمن عناصر سے ہمت اور جواں مردی سے نبرد آزما ہیں۔ پوری قوم اپنے شہدا ء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ہم بھارت اور اسکی دہشت گردی کے سامنے کبھی کمزور نہیں پڑیں گے۔ بیرونی دہشت گرد عناصر مسلسل معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کی پشت پناہی ہندوستان کر رہا ہے۔ نریندر مودی حکومت کی دہشتگردی اب امریکہ، کینیڈا سمیت پورے دنیا کے سامنے عیاں ہو چکی ہے۔ بھارتی سازشیں آج سے نہیں بلکہ شروع دن سے جاری ہیں اور وہ پاکستان کے وجود کو کھلے دل سے قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔ مودی حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈے کو ہی آگئے بڑھا رہی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پاکستان دہشتگردی کے عفریت سے نجات کیلئے اصل محرکات کا ادراک کرتے ہوئے دہشت گردی کو پروان چڑھانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائے اور بے نقاب کرے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے بھارت براہ راست ملوث ہے۔

تازہ ترین